بلوچ نوجوانوں کی خودکشی کا رجحان پریشان کن ہے ۔ سمو راج

169

بلوچ وؤمین فورم کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ بلوچ نوجوانوں میں خودکشی کرنے والے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد تشویشناک ہے۔ یہ رجحان انتہائی پریشان کن ہے، اور اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بلوچستان اپنے وسیع جغرافیائی وسعت کے ساتھ میڈیا کی محدود کوریج کی وجہ سے اکثر حادثات کا رپورٹ نہ ہونا تشویشناک ہے۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ بدقسمتی سے اس کے نتیجے میں حالیہ دنوں مزید دو خودکشیاں ہوئیں ہیں جن پر اب تک کسی کا دھیان نہیں گیا ہے ۔ گزشتہ روز گشکور آواران سے تعلق رکھنے والی ندا نامی 17 سالہ لڑکی جو رمضان کی بیٹی ہیں، انہوں نے المناک طور پر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا اور آج ڈیرہ بگٹی کے علاقے میں عبدالولی نامی شخص کی بیوی خانزادی نامی ایک اور خاتون نے بھی مبینہ طور پر خود کشی کر لی۔ خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا فوری طور پر نوٹس لینا چاہیے –

مزید کہا گیا کہ گھریلو اور صنفی تشدد کے ساتھ ساتھ بلوچ عوام پر ریاستی جبر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ یہ عوامل شدید ذہنی پریشانی کا باعث بنتے جا ہیں، جس سے افراد اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ ان نازک صورتحال کو دیکھتے ہوئے بلوچستان میں ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کو ترجیحات دینا بہت ضروری ہے۔