بلوچستان میں مالی سال 22-2021کے دوران 32ارب 63کروڑ سےزائد مالی بےضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
اس حوالے سے جاری آڈٹ رپورٹ کے مطابق بلوچستان حکومت بجٹ کا 11.67فیصد حصہ 53ارب 44کروڑ روپے خرچ نہیں کرسکی، صوبائی حکومت کی جانب سے ترقیاتی کاموں پر بجٹ کا صرف 29فیصد خرچ کیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 239 ارب کے پی ایس ڈی پی میں صرف 68.7 ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں، محکمہ بورڈ آف ریونیو بلوچستان میں 3ارب39کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں۔
اس کے علاوہ 2099.7ملین روپے کے غیرقانونی اخراجات شامل ہیں،33.7ملین روپے سے زائد کا ریکارڈ پیش نہیں کیا، محکمہ انڈسٹریز میں 2ارب 17کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں ہوئیں۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق منصوبہ بندی و ترقیات بلوچستان میں 1ارب 78کروڑ سے زائد کی مالی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ مواصلات و تعمیرات میں 1ارب 87کروڑ سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں ریکارڈ ہوئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ صحت بلوچستان میں 3ارب 89کروڑ روپے سے زائد کی مالی بےضابطگیاں اور محکمہ مائنز اینڈ منرلز میں 4ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میں بھی 2ارب 45کروڑ سے زائد کے غیر قانونی اخراجات ہوئے۔
اس کے علاوہ بلوچستان پولیس میں 1ارب 38کروڑ روپے سے زائد کی بےضابطگیوں کا انکشاف ہوا، زراعت میں 263.3ملین روپے کی بےضابطگیاں ہوئیں،209ملین روپےریکوری کی سفارش کی گئی، محکمہ ہائیر ایجوکیشن میں 959.2ملین روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ خزانہ میں 480.8ملین روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی، محکمہ خوراک میں 213.2ملین روپے سے زائد کے غیر قانونی اخراجات ہوئے، محکمہ لائیو اسٹاک میں 194.5ملین روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ آبپاشی میں 312.6ملین روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی، محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی میں 70.9ملین روپے کی مالی بے ضابطیگیاں ہوئیں، خزانہ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، ٹرانسپورٹ اتھارٹی کیلئے کسی بھی اسکیم پرعمل دآمد نہیں ہوا۔
مذکورہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ایس ڈی پی میں 28شعبوں میں سے 24ایسے تھے جن میں صرف ایک فیصد سے کم ایلوکیشن رکھی گئی تھی، سرکاری محکموں کی جانب سے 62کروڑ روپے کی رقم کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، 25ملین سے زائد رقم فراڈ اور خورد برد کی نذر ہوئی۔