اسرائیلی فوجوں کی مغربی کنارے سے واپسی شروع، ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بارہ ہوگئی

100

اسرائیلی فوجیوں نے منگل کو مغربی کنارے کے ایک پناہ گزین کیمپ سے مسلح فلسطینی گروپوں کی مزید تلاش کے بعد انخلاء شروع کردیا ہے جب کہ پیر سے شروع ہونے والے ان کے چھاپے سے مرنے والوں کی تعداد 12 ہوگئ ہے۔ اور ایک سو کے قریب لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ہلاک ہونے والوں کی وابستگی مکمل طور پر واضح نہیں ہے، اسرائیل کا کہنا ہے کہ تمام جنگجو تھے، جب کہ عسکریت پسند گروپ کا دعوٰی ہے ، صرف پانچ افراد اسکے رکن تھے۔

وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے قریبی فوجی چوکی پر کہا کہ “ان لمحات میں ہم مشن کو مکمل کر رہے ہیں، اور میں کہہ سکتا ہوں کہ جنین میں ہماری جامع کارروائی صرف ایک مرتبہ ہی کے لئے نہیں ہے۔”

ایک سیکورٹی اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ہسپتال کے قریب لڑائی جاری رہی، جس سے فوجوں کی واپسی کا عمل پیچیدہ ہو رہا ہے۔

ادھر حماس کے ایک عسکریت پسند نے منگل کے روز تل ابیب میں ایک پرہجوم بس اسٹاپ پر اپنی گاڑی چڑھا دی اور لوگوں پر چاقو سے وار کرنا شروع کر دیا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس میں 8 اسرائیلی زخمی ہو گئے۔ پولیس چیف کوبی شبتائی نے صحافیوں کو بتایا کہ ایک مسلح شہری نے حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

فلسطینی عسکریت پسند گروپوں نے اس حملے کو مقبوضہ مغربی کنارے میں جاری فوجی کارروائی کا ردعمل قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی ہے۔ ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنین کیمپ پر اسرائیلی فوج کے حملے کے جواب میں، فلسطینیوں کی جانب سے مزید تشدد کا خطرہ بڑھ گیا ہے

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جنین میں 120 مشتبہ بندوق برداروں کو حراست میں لیا ہے اور اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد قبضے میں لے لیا ہے۔

فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ، پیر کے روز سے جب اسرائیل نے چھاپہ مارا تھا ، اس نے کیمپ میں رہنے والے 17,000 میں سے تقریباً 3,000 افراد کو وہاں سے نکال لیا ہے ۔ جنین کے کچھ رہائشیوں نے اسکولوں اور دیگر عوامی عمارتوں میں پناہ لے لی ہے ، جب کہ بہت سے لوگ ،سڑکوں پر ہونے والے ان تنازعات سے بچنے کے لیے اپنے گھروں میں چھپ گئے ہیں ۔

اسرائیلی فوجی آپریشن میں جسے انہوں نے انسداد دہشت گردی آپریشن قرار دیا ، سینکڑوں فوجیوں کے ہمراہ، بلڈوزر بھی تھے اور ڈرون حملے بھی کئے گئے۔

فلسطینیوں، ہمسایہ ممالک اردن ، مصر اور 57 ممالک کی اسلامی تعاون تنظیم نے ،تشدد کی سخت مذمت کی ہے۔

فلسطینی صدارتی ترجمان نبیل ابو رودینہ کا کہنا تھا کہ ہمارے فلسطینی عوام اس وحشیانہ جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی سرزمین پر ثابت قدم رہیں گے، گھٹنے نہیں ٹیکیں گے، ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور سفید جھنڈا نہیں اٹھائیں گے۔

واشنگٹن میں، امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کو اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور کہا کہ شہریوں کی جانوں کی حفاظت کے لئے تمام ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں اور امن کی بحالی کے لیے اسرائیلی اور فلسطینی سکیورٹی فورسز کو ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

۔ جینن 2022 کے موسم بہار سے اسرائیلی فلسطینی تشدد کا ایک فلیش پوائنٹ بنا ہوا ہے ،اور گزشتہ دسمبر میں جب سے وزیر اعظم نیتن یاہو کی دائیں بازو کی سخت گیر حکومت قائم ہوئی ہے ،ان چھاپوں میں اضافہ ہو گیا ہے ،تاکہ اسرائیلیوں پر حملوں کا جواب دیا جا سکے ،خاص طور پر اس واقعے کے بعد سے جس میں گزشتہ ماہ چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی رابطہ کار، لین ہیسٹنگز نے ٹوئٹر پر کہا کہ وہ اسرائیلی فورسز کی بڑے پیمانے پر کارروائیوں پر پریشان ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی کو مربوط کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ ہفتے، اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں پر زور دیا تھا کہ وہ تحمل سے کام لیں اور یکطرفہ اقدامات سے گریز کریں جس سے کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔