بلوچستان کے اندر ریاستی سرپرستی میں چلنے والے مسلح جتھوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ بی ایس او

83

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے وڈھ کی مخدوش صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی مشینری کے پیداوار مسلح جتھے بلوچستان کی سیاسی ماحول اور امن کیلئے سب سے زیادہ خطرہ ہیں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ توتک میں سینکڑوں لاپتہ بلوچوں کی اجتماعی قبروں کے ذمہ دار اور ریاستی آشیرباد سے چلنے والے نام نہاد جتھے بی این پی قائد سردار اختر جان مینگل کے خلاف زہر افشانی کرکے جنگی ماحول پیدا کررہے ہیں ۔ جس کا مقصد بلوچ سیاسی قیادت کو راجی حقوق اور جمہوری جدوجہد سے دستبردار کرانا ہے۔

انھوں نے کہاہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے وڈھ کو محاصرہ، لوگوں میں خوف و حراس کا ماحول پیدا کرکے اپنی ریاست قائم کرنے والے لوگ دراصل مقتدرہ کے منظورِ نظر ہیں ، جنہوں نے ماضی میں بھی بندوق اور دہشت کے زور پر بلوچستان کی سیاست پر قبضہ جمانے کی کوشش کی ہے۔

ترجمان بی ایس او نے کہا ہے کہ سردار اختر جان مینگل کے خلاف مسلح جھتوں کا فعال ہونا ماضی کے پالیسوں کا تسلسل ہے۔ اختر جان مینگل اس خطے کا ایک سیاسی رہنماء ہونے کے ساتھ بلوچ عوام کے قائد ہیں۔ انہوں نے جب بھی بلوچ حقوق کی بات کی ہے تو دوسری جانب سے اس طرح کے ہتھکنڈوں سے انہیں پریشرائز کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ بلوچستان کے اندر ریاستی سرپرستی میں چلنے والے مسلح جتھوں اور ڈیتھ اسکواڈز کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔