جی 7 سربراہی اجلاس میں یوکرین کے حوالے سے اہم بیانات

158

جی 7 کے رہنماؤں نے عہد کیا کہ وہ یوکرین کی حمایت کرنے سے دریغ نہیں کریں گے اور روس کی جارحیت کو روکنے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں گے۔

G7 رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یوکرین کو دی جانے والی حمایت میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوگی اور روس کو شکست سے دو چار کرنے کے لیے نئے اقدامات اٹھائے جانے کا عندیہ دیا ہے۔

جاپان کی مدت صدارت میں ہیروشیما شہر میں منعقدہ 2023 کے جی 7 کے سربراہی اجلاس میں سربراہان نے روس کے حملوں کا سامنا ہونے والے یوکرین کی صورتحال کا جائزہ لیے جانے والی ایک خصوصی نشست کے انعقاد کے بعد ایک بیان رہنماؤں نے خصوصی اجلاس کے بعد ایک بیان جاری کیا ہے۔

بیان کے مطابق جی 7 کے رہنماؤں نے عہد کیا کہ وہ یوکرین کی حمایت کرنے سے دریغ نہیں کریں گے اور روس کی جارحیت کو روکنے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں گے۔

یوکرین کو اس کی ضروریات کے مطابق سیکیورٹی امداد برقرار رکھنے کا وعدہ کرتے ہوئے، رہنماؤں نے کہا کہ روس کی اقتصادی رسائی پر “مزید پابندیاں” عائد کی جائینگی ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ “ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنے اقدامات کو وسعت دیں گے کہ روس کی جارحیت کے لیے ضروری تمام برآمدی اشیاء، بشمول میدان جنگ میں استعمال ہونے والی اشیاء، ہمارے تمام دائرہ اختیار میں محدود ہیں۔”

رہنماؤں نے تیسرے فریقین کو خبردار کیا کہ وہ فوری طور پر روس کی جارحیت میں مالی امداد فراہم کرنا بند کر دیں ورنہ انہیں بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

“روس کو یوکرین کی تعمیر نو میں ہونے والے نقصان کی ادائیگی کرنی ہوگی” پر زور دینے والے رہنماؤں نے کہا، “ہم روس کی جانب سے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور جنگ کے دنیا پر اثرات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔”

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یوکرین میں “جنگی جرائم” پر تحقیقات ہونی چاہییں ۔

دریں اثنا اس سے پیشتر ویڈیو کانفرس کے ذریعے جی۔7 اجلاس میں شرکت کرنے کا اعلان کردہ ولا دیمر زیلنسکی نے اس اجلاس میں بذات ِ خود شرکت کرنے کی اطلاع دی ہے۔