جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیر اہتمام گزشتہ روز اپنی ماہانہ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی، جامعہ بلوچستان سمیت دیگر جامعات کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کی مستقل حل، بلوچستان یونیورسٹیز ایکٹ 2022 کی پالیسی ساز اداروں میں اساتذہ، آفیسران، ملازمین اور طلباءوطالبات کی منتخب نمائندگی، غیر قانونی طور پر مسلط وائس چانسلر کی برطرفی ، آفیسران و ملازمین کی پروموشن، آپ گریڈیشن اور ٹائم سکیل کی فراہمی کے لئے جامعہ بلوچستان سمیت تمام سب کیمپسزز میں مکمل تالا بندی اور امتحانات و ٹرانسپورٹ بند رہی۔
اس سلسلے میں سریاب روڈ پر احتجاجی ریلی اور جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے دھرنا زیرصدارت پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ دیا گیا۔
دھرنے میں سینکڑوں اساتذہ کرام اور ملازمین نے شرکت کی، دھرنے سے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ ، شاھ علی بگٹی، فریدخان اچکزئی، ، نعمت اللہ کاکڑ، میڈم فرحانہ عمر مگسی، محبوب شاہ، حافظ عبدالقیوم اور سید شاہ بابر نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہاکہ ستم ظریفی کی بات ہےکہ ماہ مقدس میں بھی بنیادی حق تنخواہ کے لئے احتجاج پر مجبور تھے اور عید الفطر بھی احتجاج کے دوران گذر گیا اور اب عید کے بعد بھی احتجاج جاری ہے لیکن جامعہ کے اساتذہ اور ملازمین کو اب تک انکی بنیادی حق تنخواہ سے محروم رکھا گیا ہیں۔
انہوں نےکہا کہ طویل جدوجہد کے بعد صوبائی فنانس کمیشن کے منعقدہ اجلاس زیرصدارت صوبائی وزیر خزانہ اینجئنر زمرک اچکزئی نے جامعہ بلوچستان کے لئے 38 کروڑ روپے دینے کی منظوری دی لیکن صوبائی سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کی جامعہ و تعلیم دشمن روئیےکی وجہ سے ابھی تک منظور شدہ فنڈز جاری نہیں کئے بلکہ فیصلے کے برعکس جامعہ بلوچستان کی خودمختاری کے خلاف ایک غیر قانونی سرکلر جاری کیا گیا جسکو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
مقررین نے کہاکہ جب تک بلوچستان کی جامعات اور ریسرچ سینٹرز کو درپیش مالی بحران کا مستقل حل نہیں نکالا جاتا جامعہ بلوچستان و دیگر جامعات اور ریسرچ سینٹرز کو تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی میں مشکلات میں کمی نہیں آئیگی۔
انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان اور ریسرچ سینٹرز کی مالی بحران کا واحد حل یہی ہے کہ صوبائی حکومت فوری طور پر جامعہ بلوچستان کےلئے 2 ارب اور مرکزی حکومت 3 ارب روپے کا بیل آوٹ پیکیج فراہم کریں اور آنے والے سالانہ بجٹ میں صوبائی حکومت 10 ارب روپے گرانٹس ان ایڈز اور مرکزی حکومت 500 ارب روپے ملک بھر کی جامعات کے لئے مختص کریں، جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ بروز بدھ بھی جامعہ بلوچستان کو درپیش مالی بحران،خصوصا وائس چانسلر کی برطرفی و دیگر مسائل کے حل کےلئے جامعہ بلوچستان اور سب کیمپسزز میں مکمل تالا بندی اور امتحانات و ٹرانسپورٹ بند رہےگا اور احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔