انڈین حکام کے مطابق جنوبی ریاست کیرالہ میں اتوار کی رات سیاحوں کی کشتی کو پیش آنے والے حادثے میں کم سے کم 22 افراد کی اموات کی تصدیق ہوچکی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پولیس کے عہدیدار عبدالنذر نے بتایا کہ ’ریسکیو ٹیمیں کشتی کے اندر سے مزید لاشیں تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حکام اس بات کی تفتیش کر رہے ہیں کہ اس کشتی کو کس وجہ سے حادثہ پیش آیا۔‘
اس کشتی کو کیرالہ کے ضلع مالاپورم کے ساحلی علاقے تانور میں حادثہ پیش آیا۔
وزیر کھیل وی عبدالرحمٰن نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ ’کشتی حادثے میں جان سے جانے والے افراد میں بچے بھی شامل ہیں جو سکول کی چھٹیوں کے دوران کشتی کی سیر کرنے کے لیے آئے تھے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’چار افراد کی حالت تشویش ناک ہے جو ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔‘
ریاست کیرالہ کے وزیراعلیٰ پنارائی وجیان نے اپنی ٹویٹ میں متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے ضلعی حکام کو ریسکیو کارروائیوں کی نگرانی کی ہدایت کی ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق حکومت نے سوموار کو یوم سوگ منانے کا اعلان بھی کیا ہے۔
انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے بھی اپنی ٹویٹ میں اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق وزیراعظم نے متاثرین کے اہل خانہ کے لیے دو لاکھ روپے کی امداد کا اعلان بھی کیا ہے۔
انڈیا میں کشتی کے حادثے معمول کی بات ہیں جہاں حفاظتی انتظامات نہ ہونے اور رش کے باعث ایسے واقعات پیش آتے ہیں۔
ستمبر 2020 میں انڈین ریاست آندھراپریش کے گودوری دریا میں کشتی الٹنے سے 20 جبکہ مئی 2018 میں اسی علاقے میں کشتی حادثے میں 30 افراد کی جان چلی گئی تھی۔