تعلیمی اداروں میں فورسز کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔ بابل ملک بلوچ

184

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( پجار ) کے صوبائی صدر بابل ملک بلوچ جنرل سیکرٹری عابد عمر بلوچ نے اپنے جاری بیان میں کہا کے 24 واں قومی کونسل سیشن طلباء کے لئے امید نو ہے جہاں ریاستی بربریت عروج پر ہو تعلیمی و تعمیری دماغوں کو عقوبت خانوں میں پابند سلاسل کیا جائے وہاں بی ایس او کے نوجوانوں پہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قومی سطح پہ نا صرف یکجہتی کا مظاہرہ کرے بلکہ ان تمام کرداروں اور ان کے آقاؤں کا بھی محاسبہ کرے ۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بلوچ سرزمین پہ اس وقت تاریخ کی سب سے بڑے فوجی آپریشنز کا سامنا کررہا ہے جہاں وسائل کے لوٹ ماری کے لئے قتل عام کیا جارہا ہے ، شعوری سطح پر اپنے وسائل اور سرزمین کے دفاع میں بولنے کے جرم میں دنیا کے بدترین سزاہوں کا سامنا ہے لیکن یہ اعزاز بی ایس او کو حاصل ہے کہ اپنے وجود سے آج تک وطن ، زبان اور قومی شناخت کے لئے کسی بھی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹے ، ریاستی اداروں اور ان کے بنائے ہوئے پرائیوٹ ملیشیاء کے ہاتھوں لاپتہ اور شہید ہوتے رہے لیکن وطن پرستی کے پروگرام کو مزید آگے لے جانے میں ایک اہم اور ناقابل فراموش کردار ادا کیا ۔

صوبائی صدر نے کہا 23 واں قومی کونسل کے بعد آج تک تنظیم نے ہر سطح پہ ایک قومی کردار ادا کیا جس کے لئے ناقابل تلافی نقصانات کا بھی سامنا کیا کئی ممبران کو وطن پرستی اور ظلم کے خلاف بولنے کے پاداش میں آغواء کیا گیا اور کئ شہید کئے گئے ہیں لیکن ان تمام واقعات نے ہمارے عزم اور ارادوں کو مزید مستحکم اور مظبوط بنایا ۔

مزید کہا کے 24 واں مرکزی کونسل سیشن نئے بلوچ قوم اور نوجوان طبقے کے لیے ایک امید نو ہے بی ایس او کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ادارہ جاتی سیاست پہ نا صرف یقین رکھتا ہے بلکہ بلوچستان میں بی ایس او جیسے ادارے قائم کرنا ناممکن ہے جس پہ ہر بلوچ نوجوان کو فخر ہے ۔