حق دو تحریک کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کی ضمانت مسترد کرنے کے لئے ہی اختری ٹولہ، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے مشترکہ منصوبے کے تحت جانبدار اور سیاسی سیشن جج کی تعیناتی نامنظور کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حق دو تحریک کے کارکن اپنے مقدمات کی پیشی میں کس بھروسے اس یکطرفہ جج کے سامنے پیش ہوسکتے ہیں؟ ایسے ہتھکنڈوں سے نہ مولانا کو مقصد سے ہٹایا جاسکتا ہے اور نہ ہی عوام کے دلوں سے نکالا جاسکتا ہے، بہت جلد عوام کے سمندر کا سامنا کرنے کی تیار ہوجائیں۔
بیان میں مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی درخواست ضمانت کو عجلت میں مسترد کئے جانے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ مذکورہ سیشن جج کو اسی فیصلے کے لئے ہی بلوچستان حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور اختری ٹولے کے مشترکہ منصوبے کے تحت تعینات کیا گیا ہے تاکہ اپنے سیاسی مخالف مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کو کسی طور جیل سے رہائی نہ مل سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ جتنے بھی کوشش کریں مگر نہ تو یہ مولانا کو اپنے مقصد سے ہٹا سکتے ہیں اور نہ عوام کے دلوں سے نکال سکتے ہیںجس یکطرفہ اور جانبدار سیشن جج کو صرف حق دو تحریک کو کاو¿نٹر کرنے لے لئے تعینات کیا گیا ہو ایسے سیشن جج کے سامنے ہمارے کارکان اپنے مقدمات کی پیشی پر کس بھروسے پیش ہوسکتے ہیں؟ نہ تو یہ سیشن جج گوادر عوام کو قبول ہے اور نہ ہی اس کے فیصلے منظور ہیںمخالف طاقتیں تیار رہیں ان کے سازشوں کے خلاف بہت جلد عوام کا ایک سمندر مولانا کی رہائی کے لئے گوادر اور بلوچستان کے سڑکوں پر ہوگا اور سارے سازشیوں کو بہا کر لے جائے گا۔