جامعہ بلوچستان کی اساتذہ و ملازمین کے مطالبات پر عمل نہ کرنا تعلیم دشمن پالیسی ہے۔ بساک

326

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی
ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ جامعہ بلوچستان میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج کرنے والے اساتذہ و ملازمین کے جائز مطالبات پر عمل نہ کرنا تشویشناک ہے۔ کئی عرصے سے وہ تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے سراپا احتجاج ہیں جس کے باعث جامعہ کی تدریسی و غیر تدریسی عمل بندش کا شکار ہیں۔ بارہا ان کا سڑکوں پر آکر احتجاج کرنا اور جامعہ کے تدریسی عمل کا بائیکاٹ کرنے کے باوجود بھی ان کے مطالبات پر سنجیدگی ظاہر نہ کرنا حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام پہلے سے مفلوج ہونے کے باعث طلباءوطالبات کا مستقبل داﺅ پر ہے۔ بلوچستان میں جامعات کم ہونے کے وجہ سے جامعہ بلوچستان وہ واحد جامعہ ہے جس میں طلباءدور دراز سے یہاں آکر اپنی تعلیم جاری رکھنے کا خواب دیکھتے ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ حکومت کی غیر سنجیدگی اور بدعنوانی کی وجہ سے جامعہ بلوچستان مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ جہاں آئے روز کوئی نیا مسئلہ رونما ہوتا ہے جس کی وجہ سے تعلیمی و دیگر سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں۔

صوبائی حکومت سمیت وفاقی اداروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ جامعات کو بچانے میں اپنا کردار ادا کریں، تعلیمی کاموں کے لئے فنڈز مختص کرنے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا تعلیم دشمنی کے مترادف ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ قوم کی تعمیر و تشکیل کے لئے استاد کا ایک خاص مقام ہے جس میں وہ معاشرے کی تعلیم و تربیت کا محور ہوتا ہے۔ مگر بلوچستان میں روز مرہ کی بنیاد پر اساتذہ کا سڑکوں پر نکلنا ایک تشویشناک امر ہے جس کی ذمہ دار صوبائی حکومت ہے۔ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ و ملازمین تنخواہ نہ ملنے کے باعث پچھلے ایک سال سے سراپا احتجاج ہیں۔ اس سے پہلے سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی اور بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنس کے اساتذہ کا تنخواہ نہ ملنے پر احتجاج کرنا اس بات کا غمازی ہے کہ حکومت بلوچستان تعلیمی سرگرمیوں کے لئے سنجیدہ نہیں۔ جب صوبے کی جامعات میں تنخواہ تک نہ دی جائے تب اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہاں تحقیق و تخلیق کے لیے کسی قسم کے فنڈز جاری نہیں ہونگے، اور دن و رات ترقی کا راگ الاپنا محض جھوٹے پروپیگنڈوں کے سوا کچھ نہیں، اس وقت صوبہ لامتناہی مسائل سے دوچار ہے اور گنتی کی جامعات بھی تباہی کے دہانے پہنچ چکے ہیں۔

مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ گزشتہ پانچ مہینوں سے اساتذہ و ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی سمیت دوسرے مطالبات پر جامعہ بلوچستان کے اساتذہ و ملازمین کا تعلیمی و تدریسی عمل روکنا حق بجانب ہے، ہم ان کے مطالبات کی حمایت اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد سے جلد ان کو تنخواہیں مہیا کی جائیں تاکہ جامعہ کے طلباءو طالبات اپنا تعلیمی و تدریسی عمل بنا کسی پریشانی کے جاری رکھ سکیں۔