بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے
مرکزی ترجمان نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او آزاد کی چھٹی سینٹرل کمیٹی اجلاس زیرصدارت چیئرمین ابرم بلوچ منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری رپورٹ، تنقیدی نشست، آئین سازی، تنظیمی امور اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث ہوئے۔ سینٹرل کمیٹی اجلاس کاباقاعدہ آغاز بلوچ شہداء کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی کے ساتھ ہوا۔ اجلاس میں تنظیم کے چیدہ چیدہ ایجنڈے پرسینٹرل کمیٹی ممبران کے درمیان تفصیلی اور سیر حاصل بحث ہوئی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی چیئرمین ابرم بلوچ نے کہا کہ وقت اور حالات کے تقاضے ہمیشہ بدلتے رہتے ہیں اور جب کوئی قوم حالت جنگ میں ہو تو ان کیلئے لمحہ با لمحہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ آج بلوچ نوجوانوں اور بلخصوص بی ایس او آزاد کے کارکنان کی کندھوں پر جو زمہ داریاں عائد ہیں وہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کی زمہ داریاں ہیں جہاں انہیں ایک طرف قبضہ گیر دشمن کے جبر اور وحشت کا سامنا ہے وہیں ان کے کندھوں پر قومی آزادی کے جدوجہد کو وسعت دینے اور فعال کرنے کی بھی زمہ داریاں عائد ہیں۔کسی بھی قوم میں نوجوان طبقہ ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے بلوچ قوم کے ریڈھ کی ہڈی پر حملہ آور ہے اور اسے کمزور و ختم کرنے کے در پر ہے جس کی وجہ سے بی ایس او آزاد کے ممبران ہمیشہ ریاستی جبر کے حصار میں رہے ہیں لیکن باشعور اور باعلم بلوچ نوجوانوں نے بی ایس او آزاد کے پلیٹ فارم کو مضبوط و مربوط بناکرقبضہ گیر پر واضح کر دیا ہے کہ بلوچ نوجوان غلامی کی زندگی کبھی بھی قبول نہیں کرینگے۔
چیئرمین ابرم بلوچ نے مزید کہا ہےکہ بلوچ نوجوانوں کو غیر سیاسی کرنے اور انہیں بلوچ قوم و ان کی غلامانہ حیثیت سے ناآشنا کرنے کیلئے قبضہ گیر اس وقت مختلف حربے آزما رہی ہے اور اس سلسلے میں مقامی ایجنٹوں کو مزید فعال کرکے بلوچستان بھر میں سرگرم کیا گیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب بلوچ نوجوانوں میں قومی شعورو بیداری دیکھ کر دشمن فورسز نے بلوچستان بھر میں نوجوانوں کی جبری گمشدگی اور انہیں فیک انکاؤنٹرز میں
نشانہ بنانے کے عمل میں شدت لائی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ قبضہ گیر کی طرف سے سی ٹی ڈی جیسے دہشتگرد فورس کی تشکیل بھی بلوچ نوجوانوں کے اندر خوف و ہراس پیدا کرنے کی ایک کوشش ہے۔بلوچ خواتین کی سیاسی و فکری بنیادوں پر شعوری و انقلابی عمل میں حصہ بننے کے خوف سے اب بلوچستان بھر میں خواتین کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ جبکہ ایک طرف جبر تو دوسری جانب مختلف ہتکھنڈوں کے ذریعے عوام اور بلخصوص نوجوانوں کے اندر قومی تحریک کے حوالے سے بدگمانیاں پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جن سے آشنا ہوکر ان کا مقابلہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ جہاں ایک طرف دشمن اپنی طاقت اور مختلف حربوں سے بلوچ قومی جدوجہد کے خلاف برسرپیکار عمل ہے وہیں دوسری جانب ردانقلابی قوتیں بھی دن بدن سر اٹھا کر قومی جدوجہد اور تحریک سے وابستہ تنظیم و جہدکار وں کے خلاف پروپیگنڈوں کے عمل میں حصہ دار بنے ہوئے ہیں۔
بی ایس او آزاد کے انقلابی کیڈرز کی زمہ داری ہے کہ وہ عوام اور بلخصوص نوجوانوں کے اندر قبضہ گیر کے سافٹ حکمت عملیوں اور ردانقلابی عناصر کو بےنقاب کرتے ہوئے جدوجہد آزادی کو منظم کرنے میں اپنا کلیدی کردار مزید متحرک انداز میں ادا کریں۔
تمام ایجنڈوں پر زیر حاصل بحث کے بعد مرکزی کونسل سیشن کا مدت پورا ہونے پر سینٹرل کمیٹی نے بی ایس او آزاد کا تئیسواں مرکزی کونسل سیشن بیاد لمہء وطن کریمہ بلوچ و شہدائے آجوئی اور بنام بلوچ اسیران رواں ماہ اپریل کو منعقد کرنے کا فیصلہ لیا۔
چیئرمین ابرم بلوچ نے کونسل سیشن کیلئے منتخب کونسلران کو تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وہ تنظیم کے سب سے اعلیٰ اجلاس میں شرکت کرنے کیلئے آ رہے ہیں اس لیے وہ تنظیمی سرگرمیوں کو منظم و متحرک کرنے کیلئے مرکزی کونسل سیشن میں بھرپور تیاری کے ساتھ شرکت کریں۔