گذشتہ 14 سالوں سے بلوچستان کی ثقافت، قدرتی خوبصورتی اور باسیوں کی غربت کو کیمرے کی آنکھ میں قید کرنے والے کمانچر بلوچ اس وقت بیماریوں سےنبرد آزما ہیں۔
بلوچستان کے تحصیل مند میں 25 نومبر 1998 کو پیدا ہونے والے کمانچر نے ابتک بلوچستان کے مخلتف رنگوں کے سات ہزار تصویریں محفوظ کی ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کمانچر بلوچ نے کہا کہ اپنے علاج کے غرض سے، میں نے بلوچستان کے مخلتف مناظر کی تصاویر کی نمائش منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمانچر بلوچ نے اس حوالے سے بتایا کہ وہ 14 سالوں سے فوٹوگرافی کررہے ہیں اور انہیں کبھی یہ خیال نہیں آیا کہ وہ ان تصویروں کو فروخت کردے یا کسی نمائش میں پیش کرے۔ وہ ان تصویروں کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرتا اور جب کسی کو انکی ضرورت پڑتی تو وہاں سے اٹھا لیتا، میں نے ان تصویروں کو لینے اور استعمال کرنے سے کسی کو منع نہیں کیا۔
کمانچر بلوچ نے مزید کہا کہ چونکہ گذشتہ دو مہینوں سے میری طبعیت ناساز ہے، معدے کی شکایت، آنکھوں کی کمزوری، شوگر اور جسمانی کمزوری کا شکار ہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ علاج کے لئے ایک اچھے معالج کے پاس جانے کا ارادہ ہے لیکن کسی بہتر معالج کے پاس جانے کے لئے پیسوں کی ضرورت ہے۔
کمانچر کہتے ہیں کہ انکے پاس جو کچھ پیسے تھے، ان سے انہوں نے اپنے کھینچی تصویروں کو فریم کرکے بیچنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد بعض لوگوں نے کہا کہ ان تصویروں کو فروخت نہیں کرو لیکن میں نے بیماری کے پیش نظر یہ فیصلہ لیا ہے اور عیدالفطر کے بعد کراچی، کوئٹہ اور تربت میں تصویروں کی نمائش ہوگی اور وہاں پسند کرنے والے انہیں خرید سکتے ہیں۔
انہوں نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ انہوں نے اپنے شوق سے موبائل پر تصویریں لیں اور 2015 کو انہوں نے شوق کو ذمہ داری میں بدل دیا۔
انہوں نے قدرتی خوبصورتی کے علاوہ بلوچستان کے شاعر، ادیب اور مخلتف شخصیات کی تصویریں بہتر انداز میں کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرلیا ہے۔
جب کمانچر نے فوٹو گرافی شروع کی تو اس وقت مکران میں فوٹو گرافی کا رجحان انتہائی کم تھا، بقول انکے آج بہت سے نوجوان اس میدان میں آئے ہیں اور آج بلوچستان کے ہر علاقے میں فوٹو گرافر موجود ہیں جو بلوچستان کے ہر رنگ کو کیمرے کے ذریعے لوگوں کے سامنے لاتے ہیں۔
کمانچر بلوچ نے بلوچستان کے 95 فیصد علاقوں میں فوٹو گرافی کی ہے اور یہاں کی ثقافت، مخلتف رنگ اور لوگوں کے حالات زندگی کی عکس کشی کی ہے۔
کمانچر کہتے ہیں کہ انکے بنائے گئے تصاویر اب فروخت ہورہے ہیں کچھ لوگ شوق اور پسند سے جبکہ کچھ مدد کی غرض سے خرید رہے ہیں اور وہ پرامید ہیں کہ ان تصویری نمائشوں میں لوگ آکر فوٹو گرافی سے منسلک نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرینگے۔
کمانچر نے کہا کہ میں نے اس فلیڈ کو چودہ سال دیئے ہیں اور آج جب بیماری کا شکار ہوں تو ان تصویروں کا نمائش منعقد کررہا ہوں تاکہ اپنا علاج کرسکوں۔
لسبیلہ سے تعلق رکھنے والے ایک فوٹو گرافر نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ کمانچر نے اپنے کیمرے سے بلوچستان کے مخلتف رنگوں کو قید کرکے دنیا کو ہماری ثقافت، قدرتی خوبصورتی اور غربت دکھایا ہے۔
وہ کہتے ہیں کمانچر سے بہت سے لوگ متاثر ہوکر فوٹوگرافی کی طرف آئے ہیں، لیکن آج بلوچستان کا بہترین فوٹو گرافر بیماری کا شکار ہے اگر کمانچر کو قوم کی مدد نہیں ملی تو نئے اور نوجوان فوٹو گرافر مایوس ہوسکتے ہیں۔