بلوچ ثقافتی دن کی مناسبت سے جرمن قونصل جنرل نے بلوچی پگڑی اور لباس زیب تن کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق جرمن قونصل جنرل ڈاکٹر
روڈیگر لوٹز نے بلوچ ثقافتی دن کے موقع پر خصوصی پیغام جاری کرتے کہا کہ جدید دنیا میں ثقافتی تبادلے اور مکالمے بین الاقوامی تعلقات کے لازمی اجزا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ثقافتی تبادلہ جرمنی میں زندگی کا ایک اہم حصہ ہے، ہم لوگوں کو مثبت سرگرمیوں سے روشناس کرانا چاہتے ہیں۔
جرمن قونصل جنرل ڈاکٹر روڈیگر لوٹز کو جرمن پرچم کے رنگوں سے مزین بلوچی پگ پہنائی گئی تھی۔
ادھر امریکی قونصلیٹ میں بھی بلوچ ثقافت کے رنگ بکھر گئے، بلوچ ثقافت کے دن کے موقع پر امریکی قونصل خانے کے اہل کاروں نے مبارک باد پیش کی۔
یاد رہے کہ ہرسال دو مارچ کو بلوچستان بھر میں مختلف سماجی، سیاسی اور طلبہ تنظیموں کی جانب سے بلوچ یوم ثقافت کے حوالے سے مختلف نوعیت کے پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ سن 2010 میں بلوچ طلباء تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد نے اس دن کو منانے کا اعلان کیا جس کی تائید مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں نے کی۔ اسی سال بلوچستان بھر میں تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔
اسی رات جب بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تقریبات جاری تھی کہ خضدار میں رات دس بجے کے قریب جہاں لوگ بلوچی دوچاپی (رقص) میں مشغول تھے کہ اچانک تین زور دار دھماکے ہوئیں، دھماکوں کے نتیجے میں دو طالب علم سکندر بلوچ اور جنید بلوچ جانبحق جبکہ 18 کے قریب افراد زخمی ہوئے جن میں اکثریت طالب علموں کی تھی۔ ان زخمیوں میں بیبرگ بلوچ بھی شامل تھے، اس دھماکہ میں بیبرگ بلوچ کے پاوں اور ریڑھ کی ہڈی شدید متاثر ہوئے اس کے بعد بیبرگ بلوچ چلنے سے محروم ہوگئے اور اس وقت وہ ویل چیئر کے سہارے پر ہیں۔