افغانستان کے صوبے بلخ میں گورنر ہاؤس کے اندر ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں گورنر سمیت 3 افراد مارے گئے ہیں۔
اطلاعات کے افغان طالبان کے اہم ترین کمانڈر اور امریکہ کی جانب سے بلیک لسٹ قرار دیئے جانے والے محمد داؤد مزمل اپنے دفتر میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں اپنے تین ساتھیوں سمیت مارے گئے ہیں۔
محمد داؤد مزمل افغانستان کے صوبے بلخ کے قائم مقام گورنر تھے اور اس سے قبل اشرف غنی حکومت کے وقت داؤد مزمل طالبان کی جانب سے فراہ اور اورزگان صوبوں میں گورنر رہنے کے علاوہ افغانستان کے شمالی علاقوں کے فوجی کمیشن کے سربراہ بھی رہ چکے تھے۔
افغانستان سے موصول ہونے والے رپورٹس کے مطابق داؤد مزمل کا شمار ان چند کمانڈروں میں ہوتا ہے جنہوں نے داعش کے خلاف آپریشن کئے تھے جن کے باعث داعش کو ننگرہار اور دیگر علاقوں سے پسپائی اختیار کرنا پڑا۔
داؤد مزمل افغانستان کے جنوبی صوبے ھلمند کے ضلع گریشک سے اور پشتون قبیلے نورزئی سے تعلق رکھتا تھا اور بعض تجزیہ نگار اسے شدید پاکستان مخالف اور ایران حمایت یافتہ شخص کے طور دیکھتے تھے۔
بلخ صوبے کے گورنر ہاؤس کے اندر ہونے والے بم دھماکے کی تاحال کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم طالبان حکومت کے خلاف داعش کے علاوہ شمالی اتحاد کے مقتول رہنماء احمد شاہ مسعود کا بیٹا بھی مسلح مزاحمت کررہا ہے۔