یورپی یونین نے روس پر مزید پابندیوں کا اعلان کر دیا

85

یوکرین میں روس کی جنگ پر یورپی یونین نے ایرانی ڈرون بنانے والی کمپنیوں سمیت 121 افراد اور اداروں کے خلاف نئی پابندیاں عایدکردی ہیں۔

یوکرین میں روس کی جنگ پر یورپی یونین نے ایرانی ڈرون بنانے والی کمپنیوں سمیت 121 افراد اور اداروں کے خلاف نئی پابندیاں عایدکردی ہیں۔

یورپی یونین کی روسی ،ایرانی شخصیات اور اداروں کے خلاف یوکرین جنگ کے سلسلے میں پابندیوں کا یہ دسواں دور ہے۔ان کا مقصد ایک سال قبل روس کی یوکرین میں شروع کی گئی جنگ میں استعمال ہونے والے مالی اور فوجی وسائل کی رسد کو کم کرنا ہے۔

یہ نئی پابندیاں امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے جمعہ کوعاید کردہ قدغنوں ہی کاتسلسل ہیں اور گروپ سات کے اس بیان کی تعمیل ہیں جس میں خبردارکیا گیا تھا کہ جنگ میں روس کی مدد کرنے والے کسی بھی ملک کو سزا دی جائے گی۔

یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیرلین نے کہا کہ یورپی یونین کے اقدامات میں یہ اب تک کی سب سے زیادہ دوررس پابندیاں ہیں ان کے نتیجے میں روس کے جنگی ہتھیاروں میں کمی اور اس کی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

یورپی یونین کی جانب سے جاری بیان کردہ میں کہا گیا ہے کہ تازہ ترین پابندیوں کا ہدف روس کے مزید 96 ادارے ہیں اور ان میں تین روسی بینک بھی شامل ہیں۔

اس دورمیں سات ایرانی ادارے بھی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ان کے مہیاکردہ ڈرونز کوروس یوکرین میں انفراسٹرکچر اور رہائشی عمارتوں سمیت مختلف اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

روس کے پروپیگنڈا اداروں پر بھی پابندیاں بڑھا دی گئی ہیں اور سرکاری میڈیا گروپس آر ٹی اور اسپوتنک کے عربی اداروں کے نشریاتی لائسنس معطل کرنے کے اقدامات کیے گئے ہیں،ان پر یورپ میں پہلے ہی پابندی عاید ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ مجموعی طورپر121 ادارے اور افراد پابندیوں کی تازہ فہرست میں شامل ہیں ان کی تفصیل گزشتہ روز یورپی یونین کے سرکاری گزٹ میں شائع کی گئی۔

اس فہرست میں شامل افراد اور اداروں کے یورپی یونین میں اثاثے منجمد کر لیے گئے ہیں اور انھیں تنظیم کے رکن ممالک کا ویزا بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔