کراچی: وی بی ایم پی کے بھوک ہڑتال کو 4950 دن مکمل ہوگئے

166

کراچی پریس کلب کے سامنے وئس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4950 دن مکمل ہوگئے، اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں پروگریسوالائنس کے مرکزی عہدیداراں عابد بلوچ، زاہد بلوچ، نور مگسی اور دیگر لوگوں نے اظہارِ یکجہتی کی۔

احتجاجی کیمپ میں 10 فروری کو تربت سے جبری لاپتہ زمان بلوچ کے لواحقین بھی موجود رہے، جنہوں نے بعد ازاں کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس بھی کیا۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے مخاطب ہو کر کہا کہ بلوچ قوم جہاں ریاستی بربریت و تشدد کا شکار ہے وہاں آئے روز ان کی مسخ لاشوں کی برآمدگی اور جبری گمشدگی میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ تمام بلوچ پر جدوجہد میں عملی طور پر شریک ہوکر گلی کوچوں میں چھپنا چھوڑ دیں حالات ٹھیک ہونے کی خوش فہمی میں مبتلا لوگ جان لیں کہ حالات مزید خراب ہونگے، بلوچستان کے موجودہ حالات جو ہیں پاکستانی حکمران جو کچھ بلوچوں کے ساتھ کر رہے ہیں یہ ظلم کی انتہا ہے ان مظالم اور بمباری کو خاموشی سے دیکھنے والے ہوش سے کام لیں اور اپنی اس خاموشی کو توڑ کر بلوچوں کی صفوں میں شامل ہوجائیں اور بلوچوں کے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے قافلے کو رواں دواں رکھیں کیوں کہ یہ پر امن جدوجہد پورے قوم کی ہے اگر چہ جدوجہد میں کسی کو دعوت نہیں دی جاتی بلکہ آدمی کو اس میں خود کھودنا پڑتا ہے مگر تمام بلوچوں کو چاہیے کہ وہ بلوچ قومی بقا کی پر امن جدوجہد میں شریک ہوجائیں جن بلوچوں نے قربانیاں دی ہیں وہ رائیگاں نہ جائیں۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جدوجہد کی بنیاد مضبوط شخصیات کے مالک ڈالتے ہیں، مگر اس حقیقت کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ تحریکیں زندہ رہتی ہیں اور پنپتی رہتی ہیں مضبوط آرگنائزیشن اور مضبوط اداروں سے کیونکہ شخصیات فرد ہوا کرتے ہیں جن پر بحران موت اور دوسری کمزوریوں کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا مگر ادارے اور تنظیمیں فکر و خیالات کا سرچشمہ ہوتے ہیں جو جدوجہد کو پروان چڑھاتے ہیں جہاں کسی شخص یا شخصیات کے جانے کے بعد اور شخص جنم لیتے ہیں۔