کراچی: بلوچوں کی جبری گمشدگی پر کچھ نہیں کرسکتے۔ سابقہ پاکستانی وزیر اعظم

288

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4957 دن مکمل ہوگئے-

لاپتہ افراد کے لئے دعا ہی کرسکتے ہیں ۔ سابق وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی، مصطفیٰ نواز کھوکر، لشکری رئیسانی اور خواجہ محمد خان ہوتی کا مختصر دورے پر کراچی پریس کلب کے باہر بلوچستان سے جبری گمشدہ افراد کے لئے لگائے گئے کیمپ آمد کے موقع پر گفتگو-

اس موقع پر لاپتہ افراد کے کیمپ میں جئے سندھ متحدہ محاز کے سابقہ صوبائی جنرل سیکریٹری الہی بخش بکک بھی شریک تھے جہاں انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کسی بھی قوم کے سندھی بلوچ پشتون کے لئے اس کی تاریخ اور اُس تاریخ کو بنانے والوں کی اہمیت قومی وقار اور قوم کی پہچان سے کم نہیں ہوتی اور یہی زندہ قومیں اپنے شہیدوں اور دیگر جہد کاروں کو قابض کے زیر تسلط ہوتی ہیں ہمیشہ یاد کرنے کے ساتھ ان کی احترام میں عقیدت کا درجہ دیتے ہوئے ان کی خدمات کو اپنی زندگی کا اٹوت انگ بناتے ہیں۔

سابقہ پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بلوچوں کے جبری گمشدگیوں پر ہم بس اللہ سے دعا کرسکتے ہیں اور ہم سے کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ سب مقتدرہ قوتوں کی مرضی اور منشا سے ممکن اور ناممکن ہوتا آرہا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ قوم سندھی بلوچ قوم طویل غلامی کے باوجود زندہ قوم ہیں اور آج ان قوموں کی یکجہتی نے دو چیزوں کو واضح کردیا ہے ایک یہ کہ ریاست پاکستان اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ وہ ہزاروں بلوچ سندھی فرزندوں کو زندانوں میں اذیت دے کر ان کی لاشوں کو جلا کر یا پھینک کر بلوچ سندھی قوموں کو ہمیشہ کے لئے اپنی تسلط میں سما پائے گا۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کی وحشت ناک سفاکیت میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے اب معصوم بچے اور خواتین بھی پاکستانی فوج کی بربریت سے محفوظ نہیں اجتماعی سزا کا دائرہ کار پورے بلوچستان میں نافذ کردیا گیا ہے ماہل بلوچ اور ان کے معصوم بچوں کو رات کی تاریکی میں جبری لاپتہ کرنا اور ان پر تشدد کرنا یہ سفاکیت اور بربریت کا ثبوت ہے اور اب بلوچستان کو مشرقی پاکستان بنگلادیش بنادیا ہے اب وہی عمل بلوچستان میں دہرایا جارہا ہے جو بنگلادیش میں دہرایا گیا تھا-

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا قومی پر امن جدوجہد کی کامیابیوں اور تسلسل کے ساتھ ساتھ پاکستانی اداروں کی بربریت بھی شدت کے ساتھ تیز ہورہی ہے پہلے سے جاری جبری گمشدگیاں اور لاشیں پھینکنے میں مزید تیزی آچکی ہے جبکہ پاکستانی گماشتے اپنے شب روز ایک کئے ہوئے ہیں۔