ڈالر مزید مہنگا ہو کر 276 روپے 58 پیسے کا ہوگیا

283

پاکستانی روپے 5 روپے 22 پیسے اضافے کے بعد 276.58 روپے کا ہو گیا، جو گزشتہ روز 271 روپے 30 پیسے پر بند ہوا تھا۔

کرنسی ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے ڈالر کی قدر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر مزید تقریباً 60 کروڑ ڈالر کم ہو گئے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے پاس ذخائر 12، 13 سال کی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ذخائر میں دوست ممالک کے ڈپازٹس بھی شامل ہیں، اگر ہم اس طرح دیکھیں تو ہمارے پاس کچھ بھی نہیں بچا۔

ظفر پراچا نے کہا کہ حکومت کو اپنے اخراجات کرنے چاہئیں، ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل سفر کو بند کیا جائے، تمام کام زوم پر کیا جائے اور گھر سے کام کرنے کو فروغ دیا جائے، مارکیٹیں 6 بجے بند کی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو حالات بن گئے ہیں اگر ہم نے معاشی ایمرجنسی نافذ نہیں کی تو بہت برے حالات نظر آرہے ہیں، ہمیں امید ہو چلی تھی کہ ڈالر کا کیپ ہٹانے سے بہتری آئے گی لیکن ایک دو دن کے بعد پھر مایوسی نظر آرہی ہے۔

خیال رہے کہ 3 فروری کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے بعد 27 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر 16 فیصد مزید کم ہو کر 3 اب 9 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے جن سے بمشکل صرف 3 ہفتوں سے بھی کم کی درآمدات کی ادائیگیاں ہو سکتی ہیں۔

مقامی سرمایہ کاری فرم عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کے مطابق ذخائر فروری 2014 کے بعد کم ترین سطح پر ہیں اور صرف 18 روز کی درآمدات کی ادائیگیاں پوری کرنے کے قابل ہیں جو 1998 کے بعد سے کم ترین مدت ہے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود ذخائر 5 ارب 65 کروڑ ڈالر ہیں جس کے ساتھ ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب 74 کروڑ ڈالر رہ گئے۔