وزیرداخلہ بلوچستا ن ضیا لانگو نے کہا ہے کہ بارکھان واقعہ کے متاثرہ خاندان نے دھرنا ختم کر نے کا اعلان کردیا ہے، ماھل بلوچ کے معاملے میں قانون کے مطابق کاروائی ہورہی ہے ،ماہل بلوچ سے انکی ماں سے ملاقات بھی کروائی گئی ہے جس مقصد کے لئے دھرنا دیا گیا تھا وہ پورا ہوگیا ہے نازک معاملات کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے ضرورت پڑنے پر حکومت اپنی رٹ قائم کرنا جانتی ہے ۔
یہ بات انہوں نے جمعہ کی وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
ضیاءاللہ لانگو نے کہا کہ بارکھان واقعہ انسانی مسئلہ تھا، وزیراعلیٰ بلوچستان نے نے معاملے پر سب کو اکٹھا کیا، فوری ایکشن کا کہاجس طرح وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے ایمانداری اور دیانت داری سے کام کیا اس کی مثال نہیں ملتی لوگ جب تقاریر کرکے سیاست میں مصروف تھے اس وقت حکومت خان محمد کے اہلخانہ کی بازیابی کی تگ و دو میں لگی ہوئی تھی کچھ مقامی اور کچھ اسلام آباد سے آنے والے افراد نے حکومت پر الزامات لگائے او ر سیاست کرنے کی کوشش کی اس واقعہ کے بعد وزیراعلیٰ سمیت ہماری پوری ٹیم گزشتہ 48گھنٹوں سے نہیں سوئی اور ان تھک محنت کی ۔
انہوں نے کہا کہ خان محمد کے اہل خانہ کو بازیاب کرنے کا مشن تھا جو سب اداروں نے ملکر پورا کیا، وزیراعلی کی ہدایت پر جے آئی ٹی اور پولیس کی اسپیشل انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی ہے، خان محمد اور انکے اہل خانہ نے بازیابی پر شکریہ ادا کیا اور دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا، میں انکا مشکور ہوں کہ انہوں نے اپنا احتجاج ختم کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دھرنے میں کچھ لوگ آئے ہیں جنکے کچھ اور مطالبات ہیں ماہل بلوچ پر ایف آئی آر درج اور کیس چل رہا ہے انہیں تمام قانونی سہولیات مہیا کی ہیں آج انکی والدہ سے بھی ملاقات کروائی گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپنا کام ایمانداری سے کر رہی ہے تمام لوگوں کو چاہیے کہ وہ حکومت کے ہاتھ بنیں ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بارکھان واقعہ سے متعلق تحقیقات جاری ہیں بعض معاملات نازک ہیں جن کی تفصیلات نہیں بتا سکتے لیکن اس معاملے پر سیاست کرنے والوں سے کہوں گا کہ اگر وہ حکومت کی تعریف نہیں کرسکتے تو بلاجواز تنقید بھی نہ کریں متاثرہ خاندا ن پہلے ہی اذیت سے گزرہا ہے انکی تکالیف میں اضافہ نہ کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بنانا ری پبلک نہیں ہے قانون کے مطابق بارکھان واقعہ کی تحقیقات جارہی ہیں اس واقعہ کے پیش آنے میں ہم سب کی غفلت ہے سوشل میڈیا پر چلنے والی ہر خبر کو سچ تصور نہیں کیا جاسکتا متاثرہ خاندان کو چاہیے تھا کہ وہ بروقت سرکار کو اطلاع کرتے بارکھان واقعہ میں جو لوگ بھی غفلت کے مرتکب ہوئے انکے خلاف کاروائی کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ دھرنے میں کمشنر اور ڈی آئی جی لیول کے افسران کو بھیجا گیا تھا جنہوں نے تمام مطالبات پر عملدآمد کیا ہے مقتولین کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی کئے گئے ہیں تاکہ شناخت کی جاسکے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب تک کوئی مجرم ثابت نہیں ہوتا سردار عبدالرحمن کھیتران کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع ملنا چاہیے ۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ کسی بھی کمشنر نے نجی جیل کے حوالے سے رپورٹ نہیں دی تھی ۔انہوں نے کہا کہ دھرنا جاری رکھنے والے لوگوں کے حوالے سے وزیراعلیٰ کا جو بھی حکم ہوگا اس پر عملدآمد کریں گے حکومت اپنی رٹ قائم رکھنا جانتی ہے ۔