عبدالرحمن کھیتران کیخلاف مقدمہ کروں گا۔ خان محمد مری

200

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے مری اتحاد کا اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا تیسرے روز جاری رہا۔

مقتولین کے والد خان محمد مری نے کہا کہ میرے بچے بازیاب ہو چکے ہیں، میں سردار عبدالرحمن کھیتران کیخلاف مقدمہ درج کرواؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ بارکھان میں درج کی جانے والی ایف آئی آر کو نہیں مانتے بازیاب ہونے والے بچوں اور دیگر کو دھرنے میں پیش کیا جائے، تیسرے روز دھرنے کے شرکاءسے اظہار یکجہتی کیلئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد اور صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماءبھی آئیں۔

خان محمد مری کا کہنا ہے کہ سردار عبدالرحمن کھیتران جھوٹے کیس میں اپنے بیٹے کیخلاف گواہی دلوانا چاہتا تھا میرے انکار کرنے پر میرے بچوں کو اغواءکیا گیا، اس دوران خان محمد مری نے کہا کہ میرے بچے سردار کی نجی جیل میں تھے اور اسکی تین نجی جیلیں ہیں جہاں پر بچے خواتین اور بزرگ قید ہیں، میں اسکی نجی جیل سے فرار ہوا تھا میرے بیٹوں محمد نواز اور عبدالقادر کو مارا گیا ہے، مجھے اطلاع دی گئی ہے کہ میرے بچوں کو بازیاب کرایا گیا ہے، ملنے والی نعش لڑکی کا چہرہ قابل شناخت نہیں تھا جس کی شناخت نہیں ہوسکی وہ بھی کسی کی بہن و بیٹی تھی جبکہ میری اہلیہ نے کچھ عرصہ قبل قرآن مجید ہاتھ میں اٹھا کر نجی جیل میں قید ہونے کا بتایا اور رہائی کا مطالبہ کیا تھا اس کے بعد بارکھان کے علاقے میں ایک کنویں سے خاتون اور دو لڑکوں کی لاشیں ملی تھیں، پہلے ملنے والی لاش کو میری اہلیہ کا بتایا جاتا تھا لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مذکورہ نعش 17سے 18سالہ لڑکی کی ہے جس کو زیادتی اور تشدد کرکے قتل کیا گیا تھا۔