کراچی: جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاج جاری

80

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتال کیمپ کو 4925 دن ہوگئے، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں این ڈی ایم کراچی کے صوبائی عہدیداران شامل تھے۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہاں دسمبر 2022 کے مہینے کے آخری دنوں میں حسبِ معمول پاکستان نے اپنی بربریت کا بازار گرم رکھتے ہوئے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں یلغار سے نہ صرف سینکڑوں گھروں میں لوٹ مار کرنے کے بعد ان کو جلایا، درجنوں افراد کو جبری طور پر اغوا کیا۔

ماما قدیر نے کہا کہ بلوچستان وسیع عریض اور سخت اور دشوار جغرافیہ کا مالک اور آبادیوں میں پھیلی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی بربریت کا صحیح ڈیٹا مل نہیں پاتا جس کی وجہ سے اب تک سینکڑوں گمنام شہید اور ہزاروں میں جبری لاپتہ ہونگے جو جدوجہد میں گمنامی میں شہید ہوگئے ہیں یا بربریت کا شکار رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ادھر دسمبر کی خونی سورج غروب تو کی صبح قابض کی بربریت داستانیں لے کر طلوع ہوا تو ہوشاپ میں بربریت کا آغاز ہوا اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز نے ہلہ بول کر لوٹ مار کے بعد خواتین بچے زخمی ہوئے اور درجنوں بلوچ فرزندوں کو سیکورٹی فورسز والے ساتھ لے گئے ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا اس وقت جب پاکستان اپنی پوری فوج کے ساتھ میدان میں موجود ہے اپنی قبضے کو دوام دینے کے لیے جبر تشدد کا بازار گرم مسخ لاشوں کے سلسلوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ریاست اپنی پوری طاقت کو بلوچ قوم پر آزما رہی ہے۔