متحدہ کسان کونسل بلوچستان کے رہنماؤں میر جنگی خان سرپرہ، سیف وطن دوست، سرفراز احمد اور محمد اقبال نے سراوان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے زمینداروں کے حقوق اور انکے مسائل کے حل کے لیے باہمی مشاورت سے “متحدہ کسان کونسل” کے نام سے ایک تنظیم تشکیل دی، جس میں مستونگ سمیت بلوچستان بھرکے زمینداروں کو نمائندگی دی جائیگی۔
متحدہ کسان کونسل کے رہنماؤں نے کہا ہےکہ رواں سال کی تباہ کن سیلاب کی وجہ سے زمینداروں کو کروڑوں کی نا قابل تلافی نقصان ہوا۔سیلابی ریلوں اور بارشوں سے زمینداروں کے سینکڑوں کی تعداد میں ٹیوب ویلز منہدم ہوگئے۔ شمسی پلیٹس ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ باغات اور بندات بھی تباہ گئے۔سیلاب کو آئے ہوئے چھ ماہ سے زائد کا وقت گزر گیا لیکن آج تک وفاقی و صوبائی حکومت اور این جی اوز کی جانب سے متاثرہ زمینداروں کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کیاگیا۔
متحدہ کسان کونسل بلوچستان کے رہنماوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے زمینداروں کے نقصانات کا ازالہ تو درکنار حکومت اور کیسکو انتظامیہ زمینداروں کے لیے مزید مشکلات پیدا کر کے بجلی کی طویل ترین لوڈشیًنگ، یوریا کھاد کی اسمگلنگ، زرعی ٹریکٹروں کی غیر منصفانہ تقسیم سمیت دیگر زمیندار کش اقدامات کر کے دانستہ طور پر اس شعبے وابستہ لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کر کے خود کشی پر مجبور کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زمینداروں کی جانب سے دسمبر2022 میں 100 فیصد بلنگ کے باوجود بلوچستان کے تمام زرعی فیڈرز پر 24 گھنٹے میں صرف 4 گھنٹہ بجلی فراہم کی جا رہی ہے جو ناانصافی اور زیادتی ہے جبکہ دوسری جانب کھاد کی سمگلنگ جاری ہے ۔ کھاد کی سمگلنگ سے زمیندار انتہائی مہنگے داموں یوریا خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ اس کی روک تھام کے لیے حکومت کوئی اقدام نہیں کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم متحدہ کسان کونسل بلوچستان کے پلیٹ فارم سے کیسکو سےاپیل کرتے ہیں کہ زرعی فیڈرز پر بجلی کی فراہمی کا دورانیہ 8 گھنٹے کیاجائے بصورت دیگر کیسکو کے زمیندار کش اقدامات کے خلاف بلوچستان بھر میں قومی شاہراؤں کو بلاک کرنے سمیت احتجاج کی تمام آپشنز استعمال کریں گے۔
انہوں نے کہا ہم جلد عوام اور زمینداروں کے آگاہی کے لیے متحدہ کسان کونسل بلوچستان کے پلیٹ فارم سے سیمینار کا انعقاد کریں گے۔