بلوچستان کے علاقے دکی اور گرد نواح میں خسرہ وبا پھیلنے لگا۔ ماہ جنوری میں چھ بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔
دکی کلی شرنگ ناصر میں خسرے کی وباء نے دو سالہ بچے کی جان لے لی، رواں سال دکی میں خسرے سے جانبحق ہونے والے بچوں کی تعداد چھ ہوگئی ہے جبکہ تاحال خسرے سے سینکڑوں افراد بھی متاثر ہیں۔
ادھر وبا کی روک تھام کےلئے عوامی حلقوں نے محکمہ صحت اور حکام بالا سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی گزارش کی ہے۔ عوامی حلقوں نے محکمہ صحت اور اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ فوری طور خسرے کی روک تھام اور بچوں کو ہلاکتوں سے بچنے کے لئے ویکسین اور اقدامات کئے جائیں۔
اس سے قبل جنوری کی شروعات میں محکمہ صحت نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ دکی میں خسرے سے چالیس بچے اب بھی متاثر ہیں۔
ایم ایس ڈاکٹر جوہر خان شادوزئی نے خسرے سے بچاو کے احتیاطی تدابیر کے حوالے سے کہا کہ خسرہ وائرس سے پیدا شدہ ایک بیماری ہے جس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے خسرے سے عام طور پر بخار، کھانسی، آشوب جشم اور دانوں کی بیماری پیدا ہوتی ہے خسرہ بہت جلدی دوسروں کو لگ جاتا ہے اس لئے دوسروں میں پھیلانے کی بجائے بہت احتیاط کی ضرورت ہے اس لئے اپنے بچے کو فوری طور پر علیحدہ کردیں۔
بہت کم کیسیز میں خسرے کے مریض کو ہسپتال میں داخل کروانے کی ضرورت ہوتی ہے حفاظتی ٹیکہ لگوانے سے خسرہ کے عمل سے بچا جاسکتا ہے۔