بلوچستان لبریشن فرنٹ نے سال 2022 کے کاروائیوں کی رپورٹ جاری کردی۔
تنظیم کے ترجمان میجر گہرام نے کہا کہ مادر وطن کے دفاع میں محاذ جنگ میں 10 بلوچ سرمچار اپنی جانیں نچھاور کر کے آزادی کی جنگ میں امر ہو گئے، ان کی شہادتیں مشعل راہ کے ساتھ بلوچ قوم کی خوشحال مستقبل کی ضامن ہیں۔
“2022 میں بلوچ سرمچاروں نے جنگ کے ہر محاذ، گوریلہ اوراربن میں دشمن کو پسپا کیا،بہترین جنگی حکمت عملیوں نے دشمن فوج کو حواس باختہ بنا دیا ہے۔”
رپورٹ کے مطابق سال2022 میں سرمچاروں نے دشمن پاکستانی فوج پر162 حملے کیے، جس میں فورسز کے213 اہلکار ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوئے۔اس میں7 ایس ایس جی کمانڈوز بھی شامل ہیں۔ پانچ فوجی اہلکاروں کے ہتھیار ضبط کیے گئے، قابض فورسز کی39 چوکیوں سمیت،8 چیک پوسٹ او رمورچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔20 اسنائپر حملے ،26 دستی بم حملے کیے گئے۔فورسز کے13 قافلوں اور کانوائے کو بھی نشانہ بنایا گیا،10 آرمی کیمپ،22 فوجی گاڑیوں اور ٹرک کو نشانہ بنایا گیا،حملوں میں 12 موٹر سائیکل تباہ ہوئے،11 بارودی سرنگ حملے،4 ریمورٹ کنٹرول حملے ہوئے۔11 موبائل ٹاور و ان کی مشینریز کو نذرا ٓتش کیا گیا۔27ریاستی ڈیتھ اسکواڈ او رمخبر مارے گئے جبکہ تین زخمی ہوئے۔
مزید بتایا گیا کہ عسکری تعمیراتی کمپنی ایف ڈبلیو او پر13 حملوں میں ان کے پانچ کارندے زخمی ہوئے جبکہ ان کی16 گاڑیوں و مشینریز کو نشانہ بنا کر نذر آتش کیا گیا۔کوسٹ گارڈ پر ایک اور نیوی کیمپ پر ایک حملہ کیا گیا۔نارکو ٹیکس پر ایک اور سندھ رینجرز پر ایک حملہ کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں چار ریاستی پولنگ اسٹیشنز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔گوادر پورٹ سے سامان لے جانے والے دو ٹرکوں کے قافلوں کو نشانہ بنا کر گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا اسی طرح پنجگور میں ایف ڈبلیو او اور فوج کو سامان سپلائی کرنے والے15 ٹرکوں پر بھی حملہ کر کے ان کو نقصان پہنچایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے قیمتی پتھروں کو لے جانے والے ٹرکوں کے ایک قافلے پر حملہ کر کے گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔
میجر گہرام نے کہا کہ وہ عناصر جو بلوچیت کے لبادہ میں پاکستانی فوج کے لیے معاونت کاری اور مخبری کے ساتھ ساتھ تحریک آزادی مخالف دیگرسرگرمیوں میں ملوث ہیں،وہ اپنے قوم دشمن سرگرمیوں سے باز آئیں، طوقِ غلامی کو مضبوط کرنے اور دشمن کا ساتھ دینے کے بجائے بلوچ قومی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ان کی آئندہ نسلوں کو ان کی وجہ سے شرمندگی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے دشمن فورسز کو پے درپے شکست سے دوچار کر کے نہ صرف انھیں حواس باختہ کر دیا ہے بلکہ ان کا مورال بھی تیزی سے گر رہا ہے جس کا واضح ثبوت فوجی اہلکاروں میں خودکشی کرنے اور بھگوڑا بننے کا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔ آزادی کی اس جنگ میں بلوچ قوم کا یکجا ہو کر جدوجہد کرنا ناگزیر ہو گیا ہے،تاکہ شہداء کے لہو ،قوم اور ساتھیوں کی قربانیوں سے ایک نئی روشن صبح طلوع ہوسکے۔
بی ایل ایف نے عوام سے اپیل کی ہے کہ فوجی تنصیبات، چوکیوں اور قافلوں سے دور رہیں کیونکہ سرمچار کسی بھی وقت اور مقام پر دشمن کو نشانہ بنا سکتے ہیں،۔پولیس کے اہلکاروں کو بھی تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ ریاستی معاون کاری سے باز آئیں، مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک قابض پاکستانی فورسز پر حملے شدت کے ساتھ جاری رہیں گے۔