بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں جاری حق دو تحریک کے دھرنے پر رات گئے پولیس نے دھاوا بول کر حق دو تحریک کے رہنما حسین واڈیلہ سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔
رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد ساحلی علاقے گوادر، پسنی اور اورماڑہ میں حالت گشیدہ ہوگئے جبکہ موبائل انٹرنیٹ اور موبائل نیٹورک بھی معطل ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ رات بھر جاری رکھی جبکہ ماہیگروں نے دھرنا جاری رکھا ہے، جن کی حمایت میں رات گئے خواتین بھی آکر شامل ہوگئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے آج ماہیگروں نے شکار کیلئے سمندر جانا مؤخر کرکے دھرنے میں شریک ہونے کا اعلان کیا ہے۔ مکران بھر سے سیاسی کارکنان اور محنت کش عوام مظاہرین سے یکجہتی کا اظہار کرنے روانہ ہو چکے ہیں۔ کئی مقامات پر حالات کشیدہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب حق دو تحریک اورماڑہ کے کارکنان نے پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف اورماڑہ زیروپوائنٹ اور سربندن کراس کو احتجاجاً عام ٹریفک کے لیے بند کردیا ہے۔
پنجگور میں حق دو تحریک کی جانب سے گوادر میں حق دو تحریک کے جاری دھرنے کے خلاف کریک ڈاؤن اور رہنما اور کارکنوں کی گرفتاری اور تشدد کے خلاف ریلی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور حکومت کو رہنماؤں کی رہائی کے لیے 24 گھنٹے کا وقت دے دیا۔
بسم اللہ چوک پر احتجاجی مظاہرے سے بات کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ رہنماؤں اور کارکنوں کو 24 گھنٹے میں رہا کیا جائے۔ مقررین نے کہا کہ ایک پرامن دھرنا پر حکومت کی جانب سے کریک ڈاؤن ظلم کی انتہا ہے حکومت بجائے حق دو تحریک کے جائز مطالبات کو منظور کرتے الٹا تشدد کا راستہ اپنا کر عوام کے جائز آواز اور احتجاج کو دبارہی ہے۔
مقررین نے کہا کہ ہماری تحریک پرامن ہے اور اگر ہمارے کارکن اور رہنماؤں واجہ حسین واڈیلا، محمد یعقوب اور دیگر کو رہا نہیں کیا گیا تو ہم سی پیک کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دینگے۔
خیال رہے کہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں حق دوتحریک کا اپنے مطالبات کی حق میں دو مہینوں سے دھرنا دئے ہوئے ہیں۔ گذشتہ دنوں بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا لانگو، وزیر پبلک ہیلتھ لالہ رشید بلوچ مذاکرات کیلئے گوادر پہنچے تھے تاہم مذاکرات بغیر نتائج کے اختتام پذیر ہو گئے۔