کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاج جاری

146

جبری گمشدگیوں کے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 4888 دن مکملہوگئے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر غلام نبی مری، موسیٰ بلوچ اور ایڈوکیٹ حسن مینگل نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ بلوچ فرزندوں کی مسخ شدہ لاشیں بمباری کے شکار ویرانبستیاں قدم قدم پر پاکستانی فوج کا وجود اور عالمی سامراج کی لالچی نظروں نے بلوچ سرزمین کو خون آلود کردیا ہے جس کا شعوررکھتےہوئے بلوچ قوم اپنی بقا اور اپنے فرزندوں کی بازیابی کے لئے جدوجہد کے مرحلے سے سرخرو ہونے کو تیار ہوچکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ تیرہ سالوں سے بلوچ قوم میں پرامن جدوجہد کرنے والے تنظیموں کو پاکستان نے منظم انداز میں سرچ اینڈڈسٹرائے اور مارو پھینکو کی حکمت عملی کے تحت نشانہ بناکر بلوچستان کے ہر گلی کوچے کو خون آلود کردیا اور سیاسی رہنماوںاور نوجوان سیاسی کارکنوں کو منظم انداز میں ٹارگٹ کرکے پاکستان نے میدان سیاست میں موجود جماعتوں اور تنظیموں کو اپنیسرگرمیوں کو محدود کرنے پر مجبور کردیا ہے پاکستانی فوج خفیہ اداروں ڈیتھ اسکواڈ اور پاکستانی میڈیا منظم انداز میں سرگرمتھی۔

ماماقدیر بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستانی ریاست اپنی ظلم و بربریت میں مزید شدت لاچکی ہے پورے بلوچستان کو پاکستان نے بارود کاڈھیر بنادیا ہے حالیہ دنوں میں پاکستانی لشکر نے بولان، کاہان، کولواہ، سیاہجی کے آس پاس گن شپ ہیلی کاپٹروں جنگی جہازوں کےذریعے یلغار کی درجنوں بلوچ شہید و زخمی ہوئے اور بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگیوں اور حراستی قتل میں مزید تیزی لائی گئیریاستی بربریت میں بربریت میں اضافہ محض اتفاق نہیں بلکہ یہ پاکستانی پارلیمان پسند مفاد پرست پارٹیوں کی فرمائش کا نتیجہہے۔