قرضوں سے جان چھڑانے کے لئے ایک دفعہ پھر بلوچستان کی سر زمین کا سودا لگایا گیا – این ڈی پی

251

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال خطہ ہونے کے باوجود بدقسمتی سے بھوک، افلاس اور نوآبادیاتی تسلط کا شکار ہے۔ بلوچستان سے نکلنے والے سونا، تانبا، کرومائیٹ، کوئلہ، گیس اور دیگر معدنیات نے بیرونی کمپنیوں اور پنجاب کے صنعتی شعبے کو فائدہ پہنچانے کے سوا بلوچستان کے عوام کا صرف بدترین استحصال ہی کیا ہے۔ جب ان ظلم و زیادتیوں کے خلاف بلوچ بحیثیت قوم اپنی آواز بلند کرتے ہیں تو اسے سرکاری جبر و تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ آئین بنانے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ شہریوں کے حقوق کا تدارک کیا جاسکے اور یہ ذمہ داری عدلیہ کی ہوتی ہے کہ وہ اس کی حفاظت کرے۔ بدقسمتی سے ایک دفعہ پھر ریکوڈک معاہدے کومنظر عام پر نہ لاکر بلوچستان کے عوام کی بنیادی حقوق پر ڈھاکہ ڈالا جارہاہے، قانون کی بالادستی اس شرط پر قائم رہ سکتی ہے اگر یہ اپنے اندر مکمل صاف و شفاف ہو۔

” بیرک گولڈ” اور ”انٹاگوفیسٹا” وہی بیرونی کمپنیاں ہیں جن کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2013ء میں ملکی قوانین کے برخلاف اس وقت کے ریکوڈک معاہدے کو کالعدم قراردیاتھا، جس پر ورلڈ بینک کے ماتحت ادارہ ICSD نے پاکستان پر 6بلین ڈالرکا جرمانہ عائد کیاتھا۔ بجائے کہ ICSDکے فیصلے پر عالمی عدالت میں اپیل کرتے، اس کے برعکس ریکوڈک کو ایک دفعہ پھر انہی متنازعہ کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کو تشکیل دے دیاگیا ہے اور افسوس اعلیٰ عدلیہ کے حالیہ فیصلے پر ہے کہ بلوچستان کے عوام کی دادرسی کرنے کے بجائے ریکوڈک معاہدے کی توثیق کرکے نوآبادیاتی پالیسیوں کے شکنجے کو مضبوط کرکے قانونی مہرلگادی گئی ہے اور بیرونی قرضوں سے جان چھڑانے کے لئے ایک دفعہ پھر بلوچستان کی سر زمین کا سودا لگایا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی ریکوڈک معاہدے کو مشکوک، غیرشفاف اور عالمی منشور کے برخلاف سمجھتی ہے کیونکہ ریکوڈک معاہدے کو اب تک مکمل خفیہ رکھاگیا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ اسے عوام سے چھپانے کامقصد ہی یہی ہے کہ بلوچستان کے عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کرکے لوٹ مار کے بازار کو گرم رکھا جا سکے۔

“نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی ریکوڈک خفیہ معاہدے کو مکمل مسترد کرتی ہے اور ہرمحاذ پر عالمی منشور برائے انسانی حقوق کے روشنی میں خفیہ ریکوڈک معاہدے کے خلاف اپنی آواز بلند کرتی رہے گی۔”