بلوچستان میں پرامن جدوجہد کیلئے ریاست نے کوئی گنجائش نہیں چھوڑی ہے۔ این ڈی پی

243

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ ماورائے آئین جبری گمشدگیاں، چھاپوں کے دوران چادر و چار دیواری کی پامالی اور پرامن جلسہ و جلوس کو پر تشدد طریقوں کے ذریعے ختم کرنے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گوادر جاری حالیہ احتجاج کے مطالبات ریاستی آئین و قانون کے مطابق جائز مطالبات ہیں جن کے لئے اہلیان گوادر نے پر امن احتجاج کا رستہ اپنایا ہے مگر شہنشاہی نفسیات کے مالک ملکی ادارے پر امن احتجاج کو سپوتاز کرنے کے لئے جبر و تشدد و غیر قانونی گرفتاریوں کا سہارہ لے رہے ہیں جبکہ جبر و تشدد کی ان پالیسیوں سے بچوں اور عورتوں کو بھی نہیں بخشا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اہلیان گوادر کو اب سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ملکی اداروں کے پاس جبر و تشدد بلوچ قومی حقوق کا مطالبہ کرنے والے ہر آواز کو دبانے کا واحد ذریعہ ہے، جس سے بلوچستان کا ہر علاقہ متاثر ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ نیشنلزم کی چھتری تلے علاقائی، مذہبی، تفریق سے بالاتر صرف لفظ بلوچ پر متحد ہو کر جدوجہد ہی اس جبر کی پالیسی کے خلاف کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔

ترجمان نے ملکی اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے تنبیہ کیا کہ آپکے ہاتھ میں ہے کہ آپ بلوچوں کی اس جدوجہد کو پُر امن جدوجہد تک محدود رہنے دیتے ہو یا جبر و تشدد کے ذریعے بلوچوں کو پر امن سیاسی جہدوجہد کا راستہ روک کر انہیں دوجے انتخاب پر مجبور کرتے ہو جسکے نقصان کی تلافی بھی آپکو برابر دینا پڑ ے گا۔