بلوچستان کے علاقے مچھ سے اغواء ہونے والے کانکن بازیاب ہوگئے جنہیں خیبرپختونخواء کے صوبائی وزیر کے حوالے کردیا گیا۔
کانکنوں کو رواں مہینے کی 13 تاریخ کو مچھ سے مسلح افراد اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔ آج مذکورہ چھ کانکنوں میں سے پانچ بازیاب ہوگئے۔
واقعے کے بعد ایس ایچ او مچھ کا کہنا تھا کہ مغوی کانکنوں کو مسلح افراد اسلحہ کے زور پر اغواء کرکے پہاڑی علاقے میں فرار ہوگئے۔ مغوی کانکنوں میں چار کا تعلق خبیر پختونخواہ کے شانگلہ، ایک کا تعلق قلعہ عبداللہ سے جبکہ ایک مقامی کانکن شامل تھا۔
ایس ایچ او مچھ عمران اعوان کے مطابق مسلح افراد نے کانکنوں کو اس وقت اغواء کرلیا جب وہ کام ختم کرکے رہائشی کمروں کی طرف واپس جارہے تھے۔
پشتونخواملی عوامی پارٹی نے اس حوالے سے بیان میں کہا تھا کہ ایک عرصے سے بلوچستان کے مختلف کانکنوں کو اغواء کرنے، انہیں قتل کرنے، مائنز مشینری کو نذرآتش کرنے کے واقعات رونماء ہورہے ہیں جبکہ آج تک کسی بھی واقعہ کے ملزم کو نہ ہی گرفتار کیا گیا اور نہ ہی انہیں بے نقاب کرکے عوام کے سامنے لایا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا سیکورٹی فورسز بالخصو ص ایف سی کی ہر علاقے میں موجودگی، عوامی خزانے سے سالانہ اربوں روپے کی خطیر رقم کی ادائیگی اور مختلف ناموں سے ٹیکسز کے نام پر زبردستی بھتہ وصولی کے باوجود مائنز مالکان، مزدوروں کے جان و مال کو کوئی تحفظ حاصل نہیں اور صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے عوام کے جان و مال کی تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔
مذکورہ کانکنوں کی بازیابی کے حوالے سے تاحال حکام نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی کہ انکی بازیابی کیسے ممکن ہوئی ہے۔