پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے دو نوجوان بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔
تفصیلات کے مطابق ایک سال قبل جبری گمشدگی کا شکار سمیع اللہ زہری ولد نصیر احمد زہری گذشتہ دنوں بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔ سمیع اللہ کی بازیابی کی تصدیق لواحقین نے کردی ہے-
اسی طرح گذشتہ ماہ خاران سے جبری لاپتہ عبدالنبی نامی نوجوان بھی آج بازیاب ہوگیا-
واضع رہے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات اکثر رپورٹ ہوتے ہیں جن میں سے چند ہی افراد بازیاب ہوکر واپس آجاتے ہیں جبکہ کچھ افراد کو سی ٹی ڈی کی جانب سے منظر عام پر لاکر دہشت گردی کے الزامات میں گرفتاری کا دعویٰ کیا جاتا رہا ہے-
گذشتہ دنوں خاران اور کراچی سے حراست بعد لاپتہ رہنے والے دو بلوچ نوجوانوں کو کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا جن میں کراچی سے لاپتہ گلشاد بلوچ اور خاران سے شفقت یالانزئی شامل ہیں-
سی ٹی کی جانب سے گرفتار ظاہر کئے گئے شفقت یلانزئی کے والد نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ انکے بیٹے کو 23 اکتوبر کے رات گواش روڈ خاران سے ان کے دیگر رشتہ داروں ہمراہ فورسز نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا جبکہ چند روز بعد بیٹے کو منظر عام پر لاکر جھوٹے کیسز فائل کئے گئے-
رواں سال 26 ستمبر کو کراچی سے حراست بعد لاپتہ ہونے والے گلشاد بلوچ کو 31 اکتوبر کے روز سندھ سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسلحہ برآمدگی کا دعویٰ کیا تھا تاہم گلشاد کے لواحقین و بلوچ تنظیموں نے سی ٹی ڈی کے ان الزامات کو رد کردیا ہے-
بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی کاروائیوں کو قوم پرست جماعتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں پہلے سے مشکوک قرار دیتے ہیں۔ قوم پرست حلقوں کے مطابق سی ٹی ڈی بھی پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی طرح لوگوں کو ماورائے عدالت گرفتاریوں سمیت قتل میں بھی ملوث ہیں۔
سی ٹی ڈی اس سے قبل بلوچستان میں جبری گمشدگی کے شکار افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرتا آرہا ہے۔ گذشتہ دنوں کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی ایک کاروائی جعلی قرار پائی ہے۔ جہاں پہلے سے چار لاپتہ افراد کو نوشکی میں جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا۔
حالیہ کچھ مہینوں میں سی ٹی ڈی نے کئی لاپتہ افراد کو منظر عام پر لاکر انکی گرفتاری ظاہر کرکے ان پر الزامات لگائے ہیں ۔