بلوچستان: بارشوں سے درجنوں ڈیمز ٹوٹنے کی وجہ ناقص تعمیرات قرار

228
فائل فوٹو

وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم نے بلوچستان میں مون سون بارشوں کے دوران سیلابی ریلوں سے ڈیمز کے ٹوٹنے کی تحقیقات مکمل کرلیں، تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ سیلاب کے دوران ڈیمز ناقص تعمیرات کی وجہ سے ٹوٹے۔

بلوچستان میں رواں سال پندرہ جون سے لے کر 25 اگست تک مون سون کے پانچ اسپیلز کے دوران 120 ڈیمز ٹوٹ جانے سے بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصانات ہوئے، جس پر بلوچستان حکومت نے ڈیمز ٹوٹنے کی تحقیقات وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم سے کرانےکا فیصلہ کیا۔

معائنہ ٹیم نے ڈیڑھ ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ چیف سیکرٹری کو ارسال کردی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ حالیہ مون سون کے دوران 27 ڈیمز مکمل ٹوٹ گئے جب کہ 93 کو جزوی نقصان پہنچا جن کے اسپیل ویز متاثر ہوئے جو 27 ڈیمز مکمل طور پر ٹوٹے ان میں 12 فعال ڈیمز تھے جب کہ 15 زیر تعمیر اور جاری ترقیاتی اسکیموں کا حصہ تھے۔

ان ڈیمز کے ٹوٹنے سے بلوچستان حکومت کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ 5 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ بلوچستان میں ٹوٹ جانے والے بیشتر ڈیمز کی تعمیر انتہائی ناقص تھی، قلعہ عبداللہ کا ماچکا ڈیم اور لورالائی کا شیر جان کڈی ڈیم ناقص تعمیر کی بدترین مثال تھے، ٹوٹنے والے بیشتر ڈیمز میں ٹیکنکل خامیاں تھیں، زیادہ تر ڈیمزکے اسپل ویز درست تعمیر نہیں کیے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ڈیمز کی تعمیر بڑی حد تک ناقص تھی اور بیشتر ڈیمز کی تعمیر کے لیے مقامات کا انتخاب غلط کیا گیا تھا۔

اس کے ساتھ ساتھ پچھلے دس برسوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وارننگ کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔

معائنہ ٹیم نے ڈیمز ٹوٹنے کا ذمہ دار بلوچستان کے محکمہ آب پاشی کےمتعلقہ افسران اور کنسلٹنٹس کو قراردیا ہے۔