پنجاب کے شہر پتوکی میں لوگوں نے بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر بلوچ لبریشن آرمی کے زیرحراست فیصل بشیر کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ بی ایل اے سے مذاکرات کرے اور فیصل کو بازیاب کروائے۔
مظاہرین نے کہا کہ حکومت اپنا کردار ادا کرتے ہوئے فیصل بشیر کی زندگی کو بچانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
اس موقع پر فیصل بشیر کی والدین نے کہا کہ تنظیم کی جانب سے قیدیوں کی تبادلہ پر حکومت مزکرات کرے۔
خیال رہے کہ گزشتہ مہینے بلوچ لبریشن آرمی نے پاکستانی فورسز کے دو اہلکاروں کی حراست لینے کا دعویٰ کر کے واقعہ کی زمہ داری قبول کی تھی-
واقعہ کے بعد بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ بی ایل اے کے سینئر کمانڈ کونسل نے اس بات کی منظوری دی ہے کہ بین الاقوامی کنونشنز اور عالمی جنگی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے، پاکستانی فوج کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا عمل شروع کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچیس ستمبر ۲۰۲۲ کو بی ایل اے کی ایلیٹ فورس، (ایس ٹی او ایس) اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے ہرنائی میں زردالو کے مقام پر انٹیلیجنس پر مبنی ایک آپریشن کرتے ہوئے، پاکستان کی ملٹری انٹیلی جنس کے ایک اہلکار اور پاکستانی فوج کے ایک جے سی او (جونیئرکمیشنڈ آفیسر) کو گرفتار کرلیا تھا۔ بی ایل اے اب بلوچ سیاسی اسیران کے بدلے دشمن کے ان قیدیوں کو رہا کرنے پر آمادہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے کی انٹیلی جنس ونگ کو یہ مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ پاکستانی فوج ہرنائی کے آس پاس ایک جاسوسی مشن کا آغاز کر رہی ہے۔ ان معلومات کے بنیاد پر کئی دنوں تک تحقیقات کی گئی اور یہ حقیقت سامنے آئی کہ پاکستانی فوج کے دو اہلکاروں کو شبہات سے بچنے کے لیے رات کے وقت مسافر بسوں میں سادہ کپڑوں میں چھپے سفر کرنا تھا۔ ان دشمن اہلکاروں نے مذکورہ علاقے میں بلوچ جہدکاروں کے خلاف خفیہ معلومات اکٹھی کرنی تھی۔
تاہم ابتک حکومتی اور عسکری زرائع کی طرف سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے اور آخری اطلاعات تک پاکستانی فورسز کے اہلکار بی ایل اے کے زیر حراست ہیں۔