نشتر ہسپتال ملتان سے پانچ سو لاشوں کا ملنا سانحہ ہے۔ این ڈی پی

311

نیشل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے نشتر ہسپتال ملتان کی چھت سے ملنے والی لاشوں سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا معاملہ ایک انسانی المیہ جنم دے چکا ہے، اس حال میں نشتر ہسپتال سے پانچ سو کے قریب انسانی لاشوں کا ملنا کسی بھی سانحہ سے کم نہیں۔

انہوں کہا کہ بلوچستان سمیت سندھ، خیبر پختونخواہ اور پنجاب سے بھی مظلوم اقوام بلخصوص بلوچ، پشتون، سندھی،ہزارہ اور مہاجر برادری کے ہزاروں فرزندان پس زندان ہیں جن کے عزیز و اقارب میں تشویش کی لہر دوڈ رہی ہے۔ اس سے قبل بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اجتماعی قبروں کی دریافت ہوئی ہے جہاں سینکڑوں جبری طور گمشدہ افراد کی لاشیں ملی تھی جن میں کچھ لاشوں کی شناخت بھی ہوچکی تھی اب ایک بار سانحہ نشتر ہسپتال نے تشویش جنم دیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم پہلے بھی واضح کر چکے ہیں کہ بلوچستان کو نوآبادیاتی پالیسی کے تحت کالونی طرز سے چلایا جا رہا ہے جہاں انسان بنیادی حقوق نا ہونے کے برابر ہیں، جبر و تشدد کا راج ہے، عام عوام غلامی کی زندگی گزار رئے ہیں جنکے سیاسی، سماجی معاشی اور انسانی حقوق سلب کئے جا چکے ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ، چوری ڈکیتیاں، ماروائے آئین و عدالت گرفتاری، قتل روز کا معمول بننے کی وجہ سے عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

آخر میں انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی سربراہی میں سانحہ نشتر ہسپتال کی فلفور مکمل تحقیقات کی جائیں اور ڈی این اے و جدید ٹیکنیکس کی مدد سے تمام لاشوں کی شناخت کا عمل جلد از جلد مکمل کر کے لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو اذیت سے نجات دلائی جائے ورنہ سانحہ توتک کے تشکیل کردہ کمیشن کی طرح یہ معاملہ بھی لاپتہ ہو جائے گا۔