کوئٹہ: بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

132

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 4771 دن پریس کلب کے سامنے جاری رہا۔

ضلع پنجگور سے سیاسی و سماجی کارکنان محمد آصف بلوچ، رسول بخش، در محمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر تنظیم کے وائس چیئرمین ماماقدیر بلوچ نےکہا کہ نام نہاد لیڈر اور جماعتیں خوف خود غرض اور موقع پرستی پر مبنی اپنے سیاست کے ذریعے بلوچ فرزندوں کو جبری لاپتہ کرنے کا ہدف بنا کر شہید کرنے اور ریاستی عقوبت خانوں میں شہید کر کے پھینک دینے میں پاکستانی فوج ایف سی خفیہ اداروں اور ان کے تخلیق کردہ ڈیتھ اسکواڈز کے لئے معاون و مدد گار بن رہے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ تاریخ بڑا بر رحم ہوتا ہے بہت سے لوگ قوموں کی تاریخ میں غداری کا رتبہ پاکر تاریخ کے کوڑے دان کی نظر ہوتے ہیں کیونکہ فرد کا مرنا ایک ناگزیر فطری سچائی جس سے فرار ممکن نہیں البتہ قوموں کے جذبہ و شرف انسانیت کا ادراک رکھنے والے باشعور افراد اپنی قربانی دیکر اپنے قوم کو مٹنے اور فناہوں نے سے بچاتے ہیں اور بلوچ اجتماعی قومی موت کی انفرادی موت اور قید بند کی صعوبتوں سے بلوچ خو ڈرا کر انہیں راہ پر ڈالنے کی پالیسی پر گامزن ہیں کئی ہزار بلوچ فرزندوں کے تشدد سے مسخ شدہ لاشیں کے برآمدگی ہزاروں بلوچ فرزندوں کی پاکستانی فوج خفیہ اداروں کی عقوبت خانوں میں انسانیت سوز صورت حال سے دو چار ہونے بلا ذمہ دار جی ایچ کیو میں بیٹھے ان کے آقا ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہاں کہ موجود بین الاقوامی حالات بر ایک ظاہر نہ نظر دوڑ آئی جائے تو اس حقیقت کا ادراک کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا کہ دنیا طاقتور اور کمزور یا طاقتور اور طاقت حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنے والے کے درمیان منقسم ہے دنیا میں وہی اقوام عزت اور احترام کے ساتھ اپنے ملک میں رہ سکتی ہے جو قوت کا مقابلہ پرامن جدوجہد سے کر بگی اور ان اقوام کے مستقبل کے بارے میں کسی جان خیالی جو نسل کشی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے میں مبتلا ہونا برا شگون وہ اقوام جو منقسم منشور اور کسی غیر اقوام اور ان کے افواج کے قبضے میں ہوں ملٹی ڈائی مینشل جدوجہد کے لئے شب روز سخت کرتے ہیں ۔ بلوچستان جو 72 سالوں سے پاکستانی فوج اور اس ذیلی خفیہ اداروں کے براہ راست کنٹرول تسلط میں ہے۔