پاکستان پر بھروسہ کرنے کے بجائے اقوام متحدہ اپنا مشن بلوچستان بھیجے – ماما قدیر

401

کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4761 دن مکمل ہوگئے، آج نیشنل پارٹی کے سی سی ممبر حاجی محمد نیاز لانگو، عبدالرزاق مری اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اقوام متحدہ میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے متعدد قراردادیں پاس ہوچکی ہیں جن کی روح سے جبری گمشدگیوں کی کوئی بھی کاروائی انسانی حقوق اور قوانین کے خلاف ایک سنگین جرم ہے۔ جبری گمشدگیاں اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی اور انسانی حقوق کی کھلی اور سنگین خلاف ورزی ہے-

ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو میں کہا پاکستان دنیا کو بلیک میل کرکے سفاکیت سے بلوچ نسل کشی میں مصروف ہے، بلوچستان میں خفیہ ادارے آئے روز بلوچ فرزندوں کو جبری گمشدگی اور دوران حراست انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد شہید کرکے مسخ شدہ لاشوں کی صورت میں پھینکنے میں مصروف ہیں-

ماما قدیر بلوچ کے مطابق 2001 سے لیکر اب تک ہزاروں بلوچ فرزندوں کو پاکستانی ادارے بھرے بازاروں، انکے گھروں، مسافر گاڑیوں اور یہاں تک کہ تعلیمی اداروں کے اندر سے اٹھاکر لاپتہ کرچکے ہیں ان لاپتہ افراد میں خواتین بچے و بزرگ بلوچ بھی شامل ہیں-

ماما قدیر بلوچ نے کہا اقوام متحدہ کا کمیشن برائے انسانی حقوق کا ادارہ پاکستان کے خلاف کوئی عملی قدم اُٹھانے سے قاصر ہوکر صرف تشویش اور اظہار افسوس تک محدود ہے، جبری لاپتہ بلوچ فرزندوں کے لواحقین کی 14 سالوں سے جاری بھوک ہڑتالی کیمپ کو بھی درخود اعتنا نہیں سمجھا جارہا جو خود اقوام متحدہ کے چارٹر کی منافی ہے-

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا اقوام متحدہ کو اگر واقعی میں سچائی اور حقائق کا پتا لگانا ہے تو وہ پاکستانی حکومتی پروپکنڈوں پر کان نہ دھرتے ہوئے خود آکر براہ راست لاپتہ افراد کے لواحقین اور بلوچ قوم کے حقیقی نمائندوں سے ملے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا اگر اب بھی اقوام متحدہ نے ماضی کی طرح آنکھیں بند کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ غلط معلومات پر بھروسہ کرکے پاکستان کے خلاف کوئی عملی اقدام نہیں اپنائی تو اس سے حوصلہ پاکر پاکستان بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مزید شدت لائے گا جس سے ایک بہت بڑا انسانی بحران پیداء ہونے کا خدشہ ہے اور اس انسانی بحران کی تمام تر ذمہ داری اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر عائد ہوگی-