بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریڈ زون میں لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا آج 48 ویں دن بھی جاری رہا۔
رواں سال جولائی میں زیارت آپریشن و جعلی مقابلے کے خلاف گورنر ہاؤس کے سامنے ریڈ زون میں لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرن جاری جاری ہے۔ آج دھرنے کو 48 مکمل ہوگئے جہاں اکثر لواحقین بیمار پڑ گئے ہیں، احتجاجی کیمپ میں انکے طبی امداد آج بھی جاری رہا۔
لواحقین نے کہا ہے کہ موسم کی شدت میں مسلسل احتجاج سے کمزور اور بیمار ہو رہے ہیں، لیکن مطالبات کی منظوری میں اب تک کوئی پیشرفت ممکن نہیں ہوئی ہے۔
لواحقین نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ گزشتہ دنوں جبری گمشدگیوں پہ قائم کردہ وفاقی کمیٹی جلد دھرنے کی مقام پہ آکر ان سے ملیں گے اور ان کے جائز مطالبات پہ عملدرآمد کریں گے۔
لواحقین نے کہا کہ 21 جولائی سے جاری دھرنے کے دوران بھی اب تک بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تھما نہیں ہے بلکہ اسی دوران ریاستی فورسز کی جانب سے نام نہاد آپریشن کے نام پر فیک انکاونٹر میں لوگوں کے قتل کے پانچ واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں، جن سے یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ جبری گمشدگیوں اور فیک انکاؤنٹر کو روکنے میں یہ ریاست اب تک سنجیدہ نہیں ہے –