بلوچستان: وبائی امراض سے 38 ہزار افراد متاثر

234

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑے، ایک ہفتے کے دوران اسہال، ہیضہ، ملیریا، آنکھوں اور جلدکے انفکیشن، سانس کی بیماروں سمیت دیگر امراض کے 38 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں-

حکومت بلوچستان کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ 31اضلاع میں وبائی امراض پھو ٹ پڑے ہیں ان اضلاع میں سب سے زیادہ لسیبلہ، نصیر آباد، کچھی،جھل مگسی، صحبت پور، کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، نوشکی، خضدار، ڈیرہ بگٹی، چمن، قلعہ عبداللہ متاثر ہوئے ہیں جہاں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہی ہے-

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 15 ستمبر سے 22 ستمبر تک اسہال کے 10 ہزار 660، ہیضہ کے 674، سانس کے 11 ہزار 108، جلد کے 10ہزار 4سو 35،آنکھوں کے انفکیشن 1 ہزار 2سو 30، ملیریا کے 3 ہزار 6 سو 86، ٹائی فائیڈ کے 124 ہیپاٹائٹس کے 33 جبکہ ڈینگی کے امراض 10 کیس رپورٹ ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق محکمے صحت کی جانب سے بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس منعقد کئے جارہے ہیں اب تک مجموعی طور پر 2147 کیمپس میں 5 لاکھ 12 ہزار افراد کو طبی سہولیات مہیا کی گئی ہے-

واضع رہے بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان کے تمام 35 اضلاع متاثر ہوئے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق بلوچستان میں سیلاب کے باعث 300 افراد جانبحق ہوئے تاہم بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں مرنے والوں کی غیر سرکاری تعداد کافی زیادہ ہے۔

حکومت کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں 13 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں، 1 لاکھ 85 ہزار سے زائد مکانات یا تو گر گئے یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے بلوچستان میں گذشتہ دنوں ہونے والے بارشوں سے کئی علاقوں میں اب تک معمولاتِ زندگی بحال نہیں ہوسکی ہے۔

حالیہ بارشوں سے بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے تاہم متاثرین کی بحالی حکومت و سرکاری اداروں کی جانب سے سست روی کا شکار ہے بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد معلوم نہیں ہوسکی ہے جبکہ بلوچستان کو ملانے والی سڑک اور ریل ٹریک کو مکمل بحال کرنے میں حکام اب تک ناکام ہیں۔