افغانستان کے’منجمد اثاثوں‘ سے سویٹزرلینڈ میں افغان فنڈ قائم

112

امریکہ نے افغانستان کی بڑھتی ہوئی مشکلات کے پیش نظر سویٹزرلینڈ میں ایک نیا فنڈ قائم کیا ہے جو ملک کے منجمند اثاثوں میںسے ساڑھے تین ارب ڈالر طالبان کی رسائی کے بغیر مختلف اقتصادی پروگراموں پر خرچ کرے گا۔

صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے جاری ایک اعلان کے مطابق افغان فنڈ ایک بورڈ کے تحت کام کرے گااور اس کا مقصدافغان ذخائر کا مخصوص پروگراموں کے لیے محفوظ اور مناسب انداز میں استعمال ہے۔

وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق افغان فنڈ میں سے رقوم بجلی کی درآمدات، بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو قرضوں کیادائیگی اور افغانستان کو ترقیاتی امداد کے اہل رہنے کو یقینی بنانے جیسے خرچوں کے لیے مختص کیا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے امریکی بینکوں میں موجود اربوں ڈالر کے ذخائر کی واپسی کا مطالبہ کیاہے اور الزام لگایا ہے کہ ملکی ذخائر کے منجمد کیے جانے سے افغانستان کے اقتصادی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

امریکی نائب وزیر خزانہ ویلی ایڈیمیو نے ایک خط میں کہا ہے کہ افغانستان کے مرکزی بینک کو رقم بھیجنے سے اس بات کا خطرہ ہےکہ اس رقم کو افغان عوام کے فائدے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

خبر رساں ادارےایسو سی ایٹڈ پریسکے مطابق سوئس حکام اور افغان اقتصادیات کے ماہرین اس فنڈ کے استعمال کی نگرانیکریں گے لیکن طالبان حکومت نئے افغان فنڈ کا حصہ نہیں بنے گی۔

افغان فنڈ سوئٹزرلینڈ میں بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹس میں اپنا اکاؤنٹ بنائے گا۔

امریکی محکمہ خزانہ اور محکمہ خارجہ کی طرف سے بدھ کو جاری کیے گئے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہفنڈز کو غیر قانونیسرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے مضبوط حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ اگست 2021 میں امریکی فوج کے انخلا کے بعد طالبان کی جانب سے حکومت سنبھالنے کے بعد افغانستان کو بینالاقوامی مالیاتی پابندیوں کا سامنا ہے اور ملک کے لیے امداد معطل ہے۔

اخبار دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ماہرین کہتے ہیں کہ افغانستان کے تقریباً سات ارب ڈالر کے اثاثو ں کے منجمند ہونے سےافغانستان کو مالی خستہ حالی کا سامنا ہے اور ملک میں بھوک جیسے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

اے پی کی رپورٹ کے مطابق محکمہ خزانہ کے ڈپٹی سیکریٹری ویلی ایڈیمیو نے کہا کہ افغان فنڈ کے تحت 3.5 بلین ڈالر کے ذخائرافغان عوام کے فائدے کے لیے افغانستان کے مرکزی بینک سے بچاتے ہوئے اس ملک کو درپیش اقتصادی چیلنجوں کو کم کرنے میں مدددیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ طالبان کےجبر اور معاشی بدانتظامینے افغانستان کے دیرینہ معاشی چیلنجوں کو بڑھا دیا ہے ۔