گوادر: فورسز کے ہاتھوں دس افراد لاپتہ، کوسٹل ہائی وے پہ دھرنا جاری

385

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات تواتر کے ساتھ رونماء ہورہے ہیں، تازہ اطلاعات کے مطابق فورسز نے بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے مزید دس افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

لاپتہ کئے گئے افراد کی جبری گمشدگی کے خلاف حق تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کی سربراہی میں بڑی تعداد میں مکران کوسٹل ہائی وے پر دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔

بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے متحرک تنظیم وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز نے گوادر سے جبری گمشدگی کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گوادر کے مختلف علاقوں میں ایک ہی ہفتے میں 10 سے زائد نوجوانوں کی جبری گمشدگی کی شکایت موصول ہوئی ہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق لاپتہ ہونے والوں میں سات کی شناخت ہوئی ہے جن میں ساحل امین، سمیر حمزہ، بالاچ حاجی سلیمان، مزمل، کچکول، علی جما اور احسان فقیر محمد شامل ہیں۔

دوسری حق دو تحریک کا دھرنا اس وقت کوسٹل ہائی وے پہ جاری ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنوں گوادر سے نوجوانوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا جب تک انہیں بازیاب نہیں کیا جائے دھرنا جاری رہے گا۔

علاقائی ذرائع کے مطابق مذکورہ نوجوانوں کو گذشتہ دنوں پاکستانی فورسز نے گوادر کے علاقے ملا بند، فقیر کالونی، نیا آباد، ٹی ٹی سی کالونی، مونڈی، سُر، نگور سمیت مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کر حراست میں لیا ہے۔