منگل کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قلات کے رہائشی شہزاد بلوچ کے اہلخانہ نے کہا کہ شہزاد بلوچ کو رواں سال 4 جون کو کوئٹہ سے گرفتاری کے بعد لاپتہ کیا گیا تھا۔
انکا کہنا تھا کہ حالیہ زیارت آپریشن میں شہزاد کو بے گناہ مارا گیا۔ شہزاد دہوار ریٹائرڈ ڈی ایس پی کیپٹن خدا بخش دہوار کے فرزند، کونسلر وحید احمد دہوار، انجینئر عبدالحمید دہوار، بی این پی کے سینئر رہنماء کامریڈ علی اکبر دہوار کے چھوٹے بھائی تھے۔
لواحقین نے فورسز کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہزاد انکے زیر تحویل تھا ۔
اس موقع پر جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ بھی موجود تھے۔
بعد ازاں لواحقین لاش کے ہمراہ آبائی علاقے روانہ ہوگئے۔ اور وہاں لوگوں کی بڑی تعداد نے لاش کو کوئٹہ، کراچی شاہراہ پر رکھ کر سیکورٹی فورسز کے خلاف احتجاج کیا جبکہ شہزاد بلوچ کے لاش پر گل پاشی کرتے ہوئے انہیں سلامی دی گئی۔
مظاہرین نے حالیہ زیارت میں فورسز کی جعلی مقابلے کو مسترد کرتے ہوئے انسانی حقوق کے اداروں سے لاپتہ افراد کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا۔