جبری گمشدگیوں پر کمیٹی میں ہمیں نہ سننا باعث تشویش ہے – نصراللہ بلوچ

254

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کے اجلاسوں میں وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے موقف کو نا سننا باعث تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ تنظیم کی لاپتہ افراد کی بازیابی و جبری گمشدگیوں کےروک تھام کےحوالے سے ایک طویل جد و جہد ہےتنظیم کو نظر انداز کرنا بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کےمترادف ہوگا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستانی وزیر برائے قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی زیر صدارت جبری گمشدگی اور لاپتہ افراد کے حوالے سے قائم کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا تیسرا اجلاس منعقد ہوا تھا ۔ اجلاس میں وزیر برائے انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ، وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری، وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ اور وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

وزارت قانون و انصاف سے جاری بیان کے مطابق چیئرپرسن رائٹس گروپ ڈیفنس آف ہیومن رائٹس پاکستان آمنہ مسعود جنجوعہ کو اجلاس میں شرکت کی خصوصی دعوت دی گئی تھی۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے لاپتہ افراد کے معاملے کو حل کرنے کے لئے کمیٹی کے سامنے اپنی تجاویز رکھیں۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اپنی تجاویز پیش کیں ۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ بلوچستان نے بھی شرکت کی اور کمیٹی کے سامنے اپنی تجاویز پیش کیں ۔ کمیٹی نے معاملے کی سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے لاپتہ افراد کے معاملے پر چار سے پانچ ہفتوں میں کابینہ کے سامنے اپنی سفارشات پیش کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

کمیٹی کے آئندہ اجلاسوں میں دیگر سٹیک ہولڈرز کو بھی شرکت اور اپنی تجاویز پیش کرنے کی دعوت دی جائے گی۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، بار ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کو بھی آئندہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ آئندہ اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضیٰ اور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی ۔ کمیٹی کا اگلا اجلاس 19 جولائی منگل تین بجے منعقد ہوگا۔‏