بلوچستان: حالیہ بارشوں میں مرنے والوں کی تعداد پچاس سے زائد

534

بلوچستان میں حالیہ دنوں ہونے والے بارشوں نے تباہی مچائی ہوئی ہے اب تک سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حالیہ بارشوں کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 45 تک پہنچ گئی ہے جبکہ دی بلوچستان پوسٹ مانیٹرنگ ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مرنے والوں کی تعداد پچاس سے زیادہ ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے بلوچستان میں بارشوں سے ہونے والے اب تک کے نقصانات سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ بارشوں کے دوران بلوچستان بھر میں مختلف حادثات میں جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد 45 تک پہنچ گئی، جاں بحق ہونے والوں میں 18 خواتین، 11 مرد اور 16بچے شامل ہیں۔

پی ڈی ایم اے رپورٹ کے مطابق اموات بولان، کوئٹہ، ژوب، دکی،خصدار، کوہلو، کیچ،مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور سبی میں ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق بارشوں کے دوران حادثات کا شکار ہوکر 47 افراد زخمی ہوئے مجموعی طور پر بلوچستان بھر میں 241 مکانات منہدم ہوئیں ۔

بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں ہونے والی بارش اور سیلابی ریلوں کے باعث ہرنائی پنجاب مرکزی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوگئی۔ دوسری جانب بارش کے بعد سیلابی ریلوں کے سبب ہرنائی پنجاب جانے والی مرکزی شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کےلئے مکمل طور پر بند ہوگئی۔

ہرنائی و گردونواح میں بارش اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی، سیلابی ریلوں سے ہرنائی کوئٹہ شاہراہ کے دو بڑے رابطہ پلوں، پلوسین ندی اور ناکس پل کو شدید نقصان پہنچاہے جبکہ ناکس اور گچینہ جانے والے بجلی کے کھمبے بھی سیلابی ریلے بہا کر لے گئے۔

ہرنائی سٹی کےلئے بنائے گئے حفاظتی بندات بھی سیلاب ریلوں کی نظر ہوگئے، کلی مرزا، کلی لعل خان حفاظتی بند جوکہ عرضی طور پر تعمیر کیا گیا سیلاب میں بہہ گیا۔

چھوٹے حفاظتی بندات کی ٹوٹنے سے سیلابی پانی کلی لعل خان، کلی مرزا، اندڑ آباد اور ہرنائی شہر میں داخل ہوگئی جبکہ سیلابی پانی کے گھروں اور دکانوں میں داخل ہونے سے کچے مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔

واضح رہے کہ جاری کردہ اعداد شمار میں پنجگور، نوشکی، پشین اور حب چوکی میں پیش آنے والے واقعات کا ذکر موجود نہیں ہیں، پنجگور کے علاقے سوردو حاجی غازی میں بارش کے باعث گھر کے کچے چار دیوار گرنے سے ملبے تلے دب کر ایک ہی خاندان کے چار بچے جاں بحق ہوگئے۔

دوسری جانب بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی کے علاقے بلوچ کالونی میں زیر تعمیر مکان کی چھت گرنے کے نتیجے میں 14 سالہ عبدالرسول ولد فیض محمد نامی بچہ ملبے تلے دبنے کے سبب جاں بحق ہو گیا۔

اسی طرح پشین میں حالیہ مون سون کی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے گذشتہ شب برشور کے قریب تور مرغہ ڈیم ٹوٹنے سے پانی مذکورہ ڈیم کے متصل علاقوں ڈب خانزئی کراس، منزکی اور ملکیار میں داخل ہوگیا ۔ پانی داخل ہونے سے زمینی رابطے منقطع ہوگئے رات گئے گھروں سے نکلنے کیلئے مساجد میں اعلانات ہوتے رہے ۔ کلی ملکیار میںلوگ گھروں سے نکل کر کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہوئے جبکہ سینکڑوں خاندانوں نے پشین شہر اور کوئٹہ کا رُخ کیا۔

ملکیار میں خواتین اور بچوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس کے باعث گاڑی میں سوار دڑائیور، دو خواتین اور تین بچوں میں سے تین افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ مزید تین کی تلاش تاحال جاری ہے۔

اسی طرح گذشتہ روز نوشکی میں خیصار نالے کھڈے میں نہاتے ہوئے ایک بچہ جانبحق ہوگیا۔ واقعے کے بعد لواحقین نے احتجاجاً مرکزی شاہراہ بند کردیا۔