بلوچستان میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی ریلے مختلف علاقوں میں داخل، شاہراہ بند ہوگئے-
گزشتہ کئی روز سے شدید بارشوں کے ریلے حب ڈیم میں داخل ہونے سے حب ڈیم اسپیل وے سے پانی کا اخراج جاری ہے۔ مقامی آبادی نے نکل مکانی کردی، سیلابی ریلے کے باعث حب ندی سے گزرنے والا شاہراہ تمام ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا-
پی ڈی ایم اے رپورٹ کے مطابق جمعرات کی شام بلوچستان میں سیلاب اور بارشوں سے متعلقہ واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 99 تک پہنچ گئی ہے۔ بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں میں مرنے والوں میں 32 بچے اور 28 خواتین شامل ہیں بارشوں کے باعث بلوچستان کے تمام اضلاع شدید متاثر ہوئیں درجنوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں-
محمکہ کے مطابق شدید بارشوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد ممکنا طور پر زیادہ ہوسکتی ہے-
شدید بارشوں کا سلسلہ اب بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری ہے جب کہ مختلف مقامات پر ڈیم بند ٹھوٹنے سے کئی علاقے زیر آب آگئے، کچے مکانات منہدم ہوگئے۔ محکمہ کے مطابق درجنوں ہلاکتیں مکانات گرنے کے باعث پیش آئی ہیں-
ادھر صوبائی و وفاقی حکومت نے متاثرین کو دس دس لاکھ روپے امداد دینے کا اعلان کیا ہے-
سیلاب اور بارشوں کے باعث درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں زخمیوں میں سے بیشتر کو طبی امداد کے لیے سول اسپتال کوئٹہ میں داخل کردیا گیا ہے موسلا دھار بارشوں سے آنے والے سیلاب نے کھڑی فصلیں بھی تباہ کر دی-
محکمہ کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران موسلا دھار بارشوں سے بلوچستان بھر میں 78910 طلباء کی تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے موسلا دھار بارشوں سے آنے والے سیلاب نے صوبے کے تمام 32 اضلاع میں تباہی مچا دی۔ سیلاب نے صوبے میں کئی اسکولوں کی عمارتوں کو نقصان پہنچایا ہے جس سے طلباء تعلیم سے محروم ہیں۔
صوبائی حکومت نے مون سون بارشوں سے مالی و جانی خطرات کے پیش نظر بلوچستان بھر میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے صحبت پور، پشین، گوادر، آواران، واشک، بارکھان، پنجگور، لسبیلہ اور قلعہ سیف اللہ کو آفت زدہ قرار دیا تھا۔
بارشوں کا سلسلہ تاحال مختلف علاقوں میں جاری ہے پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں سے مزید نقصانات کے امکانات موجود ہیں-