بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز تواتر کے ساتھ فضائی و زمینی کارروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں جس کےنتیجے میں عام لوگوں کو جانی و مالی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مقامی ذرائع سے آمدہ اطلاعات کے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے متصل علاقے بولان و ہرنائی میں پاکستان آرمی کی زمینیفورسز نے رات پیش قدمی کرتے ہوئے زردآلو اور تور ڈبر و گرد و نواح میں عسکری آپریشن کا آغاز کیا ہے اور زمینی فورسز کو اس وقتتین ہیلی کاپٹروں کی مدد سے فضائی کمک بھی حاصل ہے ۔
ایک مقامی شخص نے دی بلوچستان پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صبح سویرے ہی سے مذکورہ علاقوں میں شدید فائرنگ وشیلنگ کی آواز سنائی دے رہی ہے ۔
تاہم آخری اطلاعات تک کسی قسم کی گرفتاری و جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان آرمی بلوچ مسلح تنظیموں کے خلاف جنگ کے دوران اکثر اوقات عام اور خالی ہاتھ سیاسی کارکنوں، کسان وچراوہوں کو گرفتار کرکے پھر انھیں یا جعلی مقابلوں میں قتل کردیتا ہے یا پھر اپنے اذیت خانوں میں قید کرکے طویل عرصے بعد ان کیلاشوں کو مسخ کرکے شہروں اور دیہاتوں میں پھینک دیتا ہے ۔
بلوچستان میں سیاسی جماعتوں بالخصوص آزادی پسند سیاسی قوتوں کی جانب سے پاکستان آرمی اور اس کے خفیہ اداروں پہانسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا الزام لگاتے ہیں تاہم پاکستان کی عسکری حکام مختلف فورم پہ ان الزامات سے خود کو بریالذمہ قرار دیتے ہیں۔
بلوچستان میں حالیہ چند ہفتوں سے بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ان ہی جبری گمشدگیوں کے کوئٹہ وکراچی میں احتجاج و مظاہرے بھی ہورہے ہیں۔
دوسری جانب گذشتہ روز کراچی میں لاپتہ افراد کے لواحقین پہ پاکستان پولیس کی جانب سے تشدد و گرفتاری کے خلاف آج کوئٹہمیں ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جارہا ہے۔