بلوچ عورتوں پر تشدد جمہوری رویوں کے منافی ہے – سول سوسائٹی کراچی

377

پیر روز کے روز کراچی پریس کلب میں انسانی حقوق اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین شیما کرمانی ، عظمی نورانی ، مهناز رحمان ، ساره زمان ، ساجدہ بلوچ اور نغمہ شیخ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رواں سال 12 جون کو کراچی میں سندھ اسمبلی کے سامنے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین پر سندھ پولیس کی جانب سے ان پر تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل کو آمرانہ سوچ قرار دے دیا اور کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو نے ہمیشہ عورتوں کے حقوق کو اولین ترجیح دی مگر آج پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں خواتین پر اس طرح کا تشدّد بے نظیر کے سیاسی نظریات کے منافی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر شہری کا جمہوری حق ہے ۔ پولیس کی جانب سے فورس کا بے دریغ استعمال بنیادی جمهوری حقوق کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔ رہنماوں نے پولیس کی بدمعاشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ محض انکوائری کمیٹی بناکر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں بلوچ عورتوں پر بہیمانہ تشدد جمہوری رویے کے منافی ہے ۔ ہر شہری کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ ان کی آئینی اور قانونی حق ہے ۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے ۔ یہ ماورائے قانون ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے غیر قانونی عمل کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کراچی میں لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا –