بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ پچھلے 16 دنوں سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری ہے بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن مطالبات کے حق میں احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں مظاہرین کے مطابق ہمیشہ کی طرح حکومت نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فزیوتھراپسٹ ڈاکٹرز کو مطمئن کن حل نہ دے سکی ہے-
بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن نے پیر کے روز کوئٹہ پریس سے لے کر بلوچستان اسمبلی تک ریلی نکالی جس کے بعد فزیوتھراپسٹ نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا جہاں بعد میں بی این پی مینگل کے صوبائی پارلیمانی ممبران شکیلہ نوید دھوار، ثناء بلوچ اور حکمران پارٹی کے بشرہ رند نے بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے کمیٹی ممبران سے ملاقات کرکے مسائل کو حل کرنے کے لئے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے-
اس دؤران صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ اور باقی صوبائی اسمبلی کے ممبران اور بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے کمیٹی ممبران کے درمیان ایک میٹنگ طے پائی جس میں بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن نے اپنے تمام مطالبات ہیلتھ کے سامنے رکھے صوبائی وزیر صحت نے تین دن کی وقت مانگ کر تمام مطالبات کو حل کرنے کی یقین دہائی کرائی ہے-
بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن نے حکومتی وزراء سے مذاکرات کے بعد صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا ختم کردیا ہے تاہم مظاہرین نے پریس کلب سامنے قائم علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ مطالبات کے پورے ہونے تک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے-
فزیوتھراپیسٹ مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ آگر تین دن کے اندر اندر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیئے گئے تو ہماری آئندہ کے لائحہ عمل اس سے بھی سخت ہو گا اور اگر اس دوران ہمیں کوئی بھی مسئلہ درپیش آیا اس کا زمہ دار حکومت وقت ہوگی-