بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ہوشاپ ریجن کے دو کیمپوں پر 23 فروی اور 8 مارچ کو ہونے والے پاکستانی ڈرون حملوں اور ساتھیوں کی شہادت کے بعد حملوں کی وجوہات اور اسباب جاننے کیلئے تنظیم کے کمانڈ کونسل کی جانب سے ایک تفتیشی ٹیم تشکیل دی گئی تاکہ ایسے نقصانات کا تدارُک کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم کی تفتیش، تحقیق اور نشاندہی کے بعد تنظیم سے2018 سے وابستہ ساتھی رحمان ولد عزیز سکنہ سوردو پنجگور کو گرفتار کرلیا گیا جو ایک شہری ساتھی کے ساتھ کیمپ میں راشن اور دیگر وسائل پہنچانے کا ذمہ دار تھا۔ گرفتاری اور تفتیش کے بعد مذکورہ رکن نے اعتراف کیا کہ وہ ابتداء سے ایم آئی کے منصوبہ کے تحت تنظیم سے وابستہ تھے۔ تنظیم کمانڈر کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے پنجگور میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کارندے یاسر پر جعلی گرنیڈ حملہ کیا جس میں ان کو ملٹری اینٹلی جنس کے دو حاضر سروس میجر آصف اور میجر شاہد شاجی کی معاونت حاصل تھی۔
انہوں نے بتایا کہ پنجگور اور نوشکی فدائی حملوں کے بعد شدید نقصانات اٹھانے کے بعد جب ریاست نے بی این اے پر ڈرون حملوں کا فیصلہ کیا تو رحمان کے ذریعے ڈرون کو سگنل تک پہنچانے والے چپ رحمان کے حوالے کئے گئے جن کی کل تعداد تین تھی ایک چپ کسی موبائل میں چھپا دی گئی تھی جو کمانڈر حاصل کے حوالے کردی تھی، ایک چپ ایک موٹر سائیکل میں چھپا دی گئی تھی جو دوستوں کے استعمال میں تھی جبکہ ایک چپ شہید ماسٹر آصف کے کیمپ میں پھینک دی گئی تھی ان تمام چپوں کی لوکیشن کو نیوی کیمپ تربت اور نیول بیس پسنی سے آپریٹ کیاجارہا تھا جہاں ڈرون میزائل حملوں کے بعد دوستوں پر کمانڈو آپریشن کیا گیا جس سے تنظیم کے اہم کمانڈر سمیت درجنوں دوست شہید ہوگئے تھے جو ہماری تنظیم اور قومی تحریک کیلئے ایک المیے سے کم نہیں تھا۔ تنظیمی ضوابط کے مطابق مذکورہ قومی مجرم کو سزائے موت سنائی گئی جس پر کل عمل درآمد کرتے ہوئے مجرم کو قتل کردیا گیا اور لاش کولواہ کھڈِ ہوٹل کے قریب پھینک دی گئی۔
ترجمان نے کہا کہ رحمان عزیز سے تفتیش کے دوران پنجگور کے درجنون ریاستی جاسوسوں اور مخبروں کے متعلق معلومات حاصل کرلی گئی ہیں جن کو جلد عبرت کانشانہ بنایا جائیگا۔ ہم ایک بار پھر قومی آزادی کے لئے سرگرم مسلح تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ ریاستی ڈرون حملوں سے بچاؤ کیلئے حساس طریقہ کار اپناتے ہوئے ریاستی منصوبوں کو ناکام بنادیں۔