نوکنڈی واقعہ پاکستانی ظلم و جبر کے داستانوں کا نیا باب ہے۔ بی این ایم

312

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں چاغی کے علاقے نوکنڈی میں پیش آنے والے واقعے کو ریاستی ظلم و جبر کے داستانوں کا نیا باب قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی مظالم اور ترکتازیوں نے ہٹلر اور نپولین کو بھی پیچھے چھوڑدیا ہے۔
پاکستانی فوج کی جانب سے مزدوروں اور دو وقت کی روٹی کمانے والے ڈرائیوروں اور احتجاج کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ نے جلیانہ والا باغ کی یاد تازہ کردی جہاں جنرل ڈائر نے نہتے ہندوہستانیوں کو فائرنگ کرکے شہید کردیا۔ بلوچستان میں اسلام کا نام لیوا پاکستانی فورسز نے نہتے مزدوروں پر فائرنگ کرکے جنرل ڈائر کو بھی پیچھے چھوڑدیا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستانی سیکورٹی فورسز نے سینکڑوں گاڑیوں سے بیٹری نکال کر انہیں ناکارہ بنادیا جس کی وجہ سے چاغی کے گرم موسم اور تپتے ریگستان میں بھوک اور پیاس سے نڈھال تین ڈرائیورز شہید ہوگئے۔ یہ پاکستانی مظالم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

گزشتہ ستر سالوں سے پاکستانی ظلم و جبر کی چکی میں پسنے والے بلوچوں کے لئے انسانی حقوق کے عالمی و مقامی اداروں کی خاموشی نے پاکستانی سیکورٹی اداروں کو کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے جس کی وجہ سے وہ بلوچستان میں ہر طرح کے مظالم کرنے میں آزاد ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں عالمی انسانی حقوق کے اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان میں جاری ریاستی ظلم و جبر کا نوٹس لیکر بلوچ عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔

انہوں نے بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ظلم و جبر کو روکنے کا واحد راستہ سیاسی مزاحمت میں پنہاں ہے۔ بلوچ عوام سیاسی مزاحمت کی راہ اپنا کر ان مظالم سے چھٹکارہ پاسکتی ہے۔