وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4654 دن مکمل ہوگئے، بلوچ پیپلز کانگریس کے صوبائی صدر ڈاکٹر عبدالحکیم بلوچ، بی ایس او کے سابقہ جنرل سیکٹری محمد حنیف بلوچ، قاضی جمعہ خان نیچاری بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی-
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا بلوچوں کے دراصل قتل کے محرقات کو چھپائے نہیں چھپتا ریاست کا ہر ایک ادارہ بلوچ نسل کشی کو ایک دوسرے کے سر تھونپ کر اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دینے کی کوشش کررہی ہے اور بلوچستان میں وفاقی عسکری ادارے من مانی کاروائیاں کررہی ہیں یہ بھی اس سلسلے کی کھڑی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اس فعل میں کوئی ایک ادارہ نہیں بلکہ پورے کا پورا ریاستی ڈھانچہ ملوث ہے-
ماما قدیر بلوچ نے کہا دوسری جانب پاکستانی پولیس سی ٹی ڈی عدلیہ پارلیمنٹ کے اعتراف کے باوجود بھی اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی جنیوا کنوینشن کی صریحاً خلاف ورزی اور ان کردار پر سوالیہ نشان ہے ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ بلوچ نسل کشی میں ریاست کے ملوث ہونے کا ذکر نہ صرف اقوام متحدہ انسانی حقوق کے ادارے تواتر سے کرتے رہتے ہیں بلکہ پاکستانی عدلیہ پارلیمنٹ سمیت دیگر کئی ادارے اس کا اعتراف کرچکے ہیں ان سب کے باوجود اقوام متحدہ، عالمی برادری، انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی اس شک کو تقویت پہنچاتا ہے کہ وہ بلوچوں کو انسان نہیں سمجھتے ہیں یا وہ ریاستی اداروں کے سامنے بلیک میل ہیں اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بلوچ انسان ہیں اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگیں خلاف ورزی اور دارِفور جیسے انسانی بحران سے بچنا چاہتے ہیں تو وہ فوری مداخلت کرکے بلوچوں کی نسل کشی اور حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں کردار ادا کریں-