نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ریاستی سیکیورٹی ادارے بلوچستان میں محافظ کی بجائے جابر اور ظالم کا روپ دھار کر آئے روز ظلم و جبر کی داستانیں رقم کر رہے ہیں. سیاسی کارکنوں سمیت مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں کی ماورائے آئین جبری گمشدگی، قتل، جعلی مقابلوں میں مارنے اور جعلی ایف آئی آر درج کرکے پابند سلاسل رکھنے کی بے شمار واقعات روزانہ کا معمول بن چکے ہیں۔ حالیہ نوکنڈی واقعہ بھی اسی تسلسل کی ایک کڑی ہے جو بلوچ سر زمین پر فورسز کے بے لگام اختیارات کے ثبوت ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ تاریخ میں نوکنڈی واقعہ کو ظلم عظیم کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ بلوچستان میں اظہار آزادی رائے اپنی جگہ یہاں پر تو آزادانہ نقل و حرکت اور کاروبار کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ گذشتہ دنوں بارڈر پر ڈرائیور کو گولیوں سے چلنی کرنا اور 200 کے قریب گاڑیوں کو تباہ کر کے انکے ڈرائیوروں کو ویرانے میں بغیر ساز و سامان اور کھانے پینے کے اشیاء کے چھوڑنا سینکڑوں کو موت کی وادی میں دکھیلنے کے مترادف تھا۔ جس کی وجہ سے کئی ڈرائیوروں کی ہلاکت بھی ہوئی، ان کے قاتل برائے راست یہی سیکورٹی ادارے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ فورسز کے اس ظالمانہ عمل کے خلاف گزشتہ کئی روز سے بلوچستان میں احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے اور ایسا ہی پرامن احتجاج نوکنڈی میں ایف سی کیمپ کے سامنے جاری تھا جس پر ایک بار پھر فورسز نے فائرنگ کر دی جسکے نتیجے میں کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ ریاستی فورسز اپنے عمل سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انکے سامنے بلوچ عوام کی حیثیت محکوم اور بلوچستان کی حیثیت ایک کالونی کے علاوہ کچھ بھی نہیں جہاں سامراج اپنے راج کو قائم رکھنے کے لئے کسی حربے سے گریز نہیں کرتا۔